مصطفی قتل کیس، ارمغان کی 5کروڑ 85لاکھ سے زائد مالیت کی جیپ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ارمغان کے گھر سے اس سے پہلے 4کروڑ 35لاکھ کی آڈی ای ٹرون کاربرآمد کی گئی تھی
ریکارڈ کے مطابق کال سینٹر سے حاصل کردہ رقم سے ارمغان نے 8گاڑیاں خریدی تھیں
مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی ملکیتی 5 کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جیپ برآمد کرلی گئی۔ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) اینٹی منی لانڈرنگ سرکل نے قائد آباد میں کارروائی کرتے ہوئے مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کی ملکیتی 5کروڑ 85 لاکھ روپے مالیت کی فورڈ ریپٹرجیپ برآمد کرلی۔ایف آئی اے ٹیم نے اسپیشلائزڈ یونٹ کے ہمراہ کارروائی کی۔قبل ازیں ارمغان کے گھر سے 4 کروڑ 35 لاکھ روپے مالیت کی آڈی ای ٹرون کاربرآمد کی گئی تھی۔ ریکارڈ کے مطابق کال سینٹر سے حاصل کردہ رقم سے ارمغان نے 8 گاڑیاں خریدی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف کمپنیوں کی مہنگی ترین مذکورہ گاڑیوں کی کل مالیت 12 کروڑ روپے سے زائد ہے ۔ برآمد شدہ گاڑی کو ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل منتقل کردیا گیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مالیت کی
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔