نوجوان نسل کی محنت، ہنر کی بدولت قرض کی زندگی کو وقار کی زندگی میں بدلنا ہے
اللہ سے دعا ہے کہ آئی ایم ایف کا حالیہ پروگرام آخری پروگرام ہو، ، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگراموں سے معاشی استحکام تو آتا ہے لیکن قومیں ترقی نہیں کرتیں اور الحمداللہ معاشی استحکام آچکا ہے ۔اسلام آباد میں پرائم منسٹر ڈیجیٹل یوتھ ہب کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کہ آئی ایم ایف کا حالیہ پروگرام آخری پروگرام ہو، 77 سالوں میں ہمارے قرضوں میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا لیکن یہ ایک ملین ڈالر قرض ہے ، ہم نے کمایا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کی محنت اور ہنر کی بدولت قرض کی زندگی کو وقار کی زندگی میں بدلنا ہے اور میں آخری حد تک آپ کو قرضوں سے نجات دلاؤں گا۔ کسان، صنعتکار اور نوجوان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو باعزت روزگار کے حصول کے قابل بنانا ہے جس کے لیے دیگر اخراجات کم کرکے یوتھ کی ٹریننگ کے لیے پیسہ دیں گے اور خادم بن کر پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں پر سرمایہ کاری کریں گے تو پاکستان ترقی کرے گا، نوجوانوں کو بہترین ہنر فراہم کریں گے ۔ آئی ٹی، اے آئی اور ووکیشنل ٹریننگ دی جائے تو نوجوان سرمایہ بنیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے تین ہفتوں میں 34 ؍ارب روپے میں خزانے میں آئے ، یہ وہ رقم تھی جو بینکوں کی جانب سے عدالت سے اسٹے آرڈر لینے کے نتیجے میں پھنسی ہوئی تھی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) دوسری جانب شکی مزاج خواتین اپنے شوہر پر کڑی نگاہ کسی باڈی گارڈ کی مانند رکھتی ہیں اور خوامخواہ یہ تصور کرتی ہیں کہ ان کا افیئر کسی کے ساتھ چل رہا ہے۔ شک کی بیماری ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔اگر اس شک کو زوجین تقویت دیں تو زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسا ہے کہ جس کا رفع دفع ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یعنی ایک ایسا روگ ہے کہ اگر بروقت ختم نہ ہو یا اس کا مناسب حل نہ ڈھونڈا جائے تو باہمی چپقلش سے اچھا خاصا گھر پاتال بن جاتا ہے۔

شکی انسان اپنے آپ کو مریض نہیں گردانتا بلکہ شک کا سب سے گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ شکی مزاج اسے تسلیم بھی نہیں کرتا۔ ظاہر ہے جب تسلیم نہیں کرتے تو اس سے چھٹکارے کے لیے کچھ کرتے بھی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بلا تردد شک ہی یقین کی دیمک ہے۔

یہ لاعلاج مرض کی صورت تب اختیار کرتی ہے جب بیویاں شوہروں پر کڑی نگاہ رکھتی ہیں حتیٰ کہ نامدار شوہر کے فلاح وبہبود کے کام کو بھی منفی پیرائے میں پرکھتی ہیں۔ انہیں خدشہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ان کے شوہر دوسری خواتین میں دلچسپی لیتے ہیں یا بیوی کا اس خبط میں مبتلا رہنا کہ ان کے شوہر کا افئیر ضرور کسی سے چل رہا ہوگا جبھی تو لیٹ گھر آتے ہیں۔

پھر ہر چیز میں نقص نکالنا، بات کا بتنگڑ بنانا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔ شوہر کے دفتر سے واپسی پر کپڑوں کا بغور جائزہ لینا، شوہر کے بناؤ سنگھار پر نظر رکھنا اور ہمیشہ اس تاک میں رہنا کہ شوہر کے موبائل کا پاس ورڈ معلوم ہو جائے۔

شوہروں کے حوالے سے بیگمات کی حساسیت اپنی جگہ مگر بعض شکی مزاج خواتین اس معاملے میں اس قدر حاسد و محتاط ہوتی ہیں کہ وہ چند گھڑیوں کے لیے بھی اپنے شوہر نامدار کی کسی دوسری خاتون کے ساتھ ضروری گفت و شنید کو بھی گوارا نہیں کرتیں۔

مضحکہ خیز بات کہ بعض سیاسی شخصیات کی بیویاں اہم سرکاری اجلاسوں میں بھی اپنے شوہر کو تنہا نہیں چھوڑتی بلکہ ان کے ہمراہ باڈی گارڈ کی مانند رہتی ہیں۔

شوہر پر شک کی ممکنہ وجوہات میں سے شوہر کا اوپن مائنڈڈ ہونا یا ڈبل اسٹینڈرڈ ہوتا ہے۔ شوہر کا دیگر خواتین سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرنا، ان کے ساتھ ہنسنا بولنا، بیوی کو بہت کھٹکتا ہے۔

یہاں سے بھی بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ عورت خود کو کمتر سمجھتی اور شوہر پر مختلف طریقوں سے شک کرتی ہے۔

زبان زد عام ہے کہ شک و وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ اسی طرح اگر شوہر شکی مزاج ہو تو پھر بھی سکون غارت ہو جاتا ہے۔ بعض ذہنی مریض شوہر بلا وجہ کے شک کو پال پال کر ایک بلا بنا دیتے ہیں جو اس کے اعصاب پر سوار ہو جاتی ہے۔

مثلاً دفتر سے واپسی پر گھر میں آہستہ آہستہ اینٹری مارنا اور یہ تجسس رکھنا کہ گھر میں اس کی غیر موجودگی میں کیا ہو رہا ہے؟ فون پر کس سے باتیں ہو رہی ہیں؟ نیز تہذیب کے پیرائے میں کسی مرد کا بیوی کو سلام کرنا اور احوال دریافت کرنا اس پر شوہر کا سوالیہ نشان اٹھانا، اگر بیوی کسی شخص کے کام کی تعریف کردے تو یہ سمجھنا کہ وہ اس پر فریفتہ ہے۔

ایسے شوہروں کی کافی تعداد پائی جاتی ہے جنہوں نے اپنی بے گناہ بیویوں کو بےجا شک کے باعث قتل کردیا یاخودکشی کرلی۔

کتنا عجیب رویہ ہے کہ اگر بیوی بے تکلف ہو تو اسے برا لگتا ہے۔ اس طرز کے سارے اعمال اسکی غیرت برداشت نہیں کرتی لیکن وہ خود اپنے لیے دیگر خواتین کے ساتھ ہنسنا بولنا جائز قرار دیتا ہے، بزنس ڈنر کے نام پہ ہائی ٹی سلاٹ بک کرتا ہے، کاروباری مجبوری کے نام پہ ہاتھ ملاتا ہے ان سے جس حد تک ممکن ہو بے تکلفی اپنا حق سمجھتا ہے۔

ایسی خواتین جو ان سے خوش گپیاں کریں وہ خوش اخلاق ہیں مگر اپنے گھر کی خواتین سے کچھ کوتاہی ہوجائے تو وہ بدکردار ہیں۔

زوجین کا باہمی شک کرنے کی وجہ سےکوئی واقعہ، قصہ، ڈرامہ یا کہانی ہوتی ہے۔ کبھی کسی فلم سے متاثر ہو کر میاں اپنی بیوی کو اسی روپ میں دیکھنے لگ جاتا ہے یا بیوی سوچتی ہے کہ فلاں ہیروئن جو اپنے شوہر پر نگاہ رکھتی ہے اس کا کرادر مجھے نبھانا چاہیے وغیرہ۔ مسائل کو زیر بحث نہ لانا بھی شک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ لہذا مسائل تب جنم لیتے ہیں جب غلط فہمی دل میں بٹھائی جائے اور کھل کر بات نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • آج عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام
  • بھارت اس ریجن کے اندر ایک غنڈے کی طرح برتاؤ کرتا ہے
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ
  • جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر