کراچی میں جو لاوا پک رہا وہ پھٹ گیا تو دنیا دیکھے گی، فاروق ستار کا عید کے بعد دھرنے کا اشارہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیوایم ) پاکستان کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار نے کراچی کے مسائل پر عید کے بعد دھرنا دینے کا اشارہ دے دیا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کراچی میں جو لاوا پک رہا ہے وہ پھٹ گیا تو پھر دنیا دیکھے گی۔
انھوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کامسئلہ اگر انتظامی بھی ہے توبھی ساری ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، کسی نہ کسی کو تو ذمہ داری لینی پڑے گی۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو گورنر ہاؤس میں کل جماعتی کانفرنس کے ساتھ ساتھ ہم عید کے بعد احتجاج کرنے پر بھی غورکر رہے ہیں۔
یوم پاکستان اور عیدالفطر پر سزاؤں میں کمی، پنجاب کی جیلوں سے درجنوں قیدی رہا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فاروق ستار
پڑھیں:
پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل
— فائل فوٹوپاکستان کے وزیر برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل ہوگئے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ میں بلال بن ثاقب کو مشرق و مغرب کے درمیان پل قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلال بن ثاقب کو ان چند عالمی رہنماؤں میں شمار کیا گیا ہے جو کرپٹو، مصنوعی ذہانت اور مالیاتی سفارتکاری کے مستقبل کی تشکیل دے رہے ہیں۔
گزشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹ میں بلال بن ثاقب کا نام 11 مرتبہ لیا گیا، جو وال اسٹریٹ جرنل کی ان کی قیادت اور عالمی سطح پر ٹیکنالوجی، جیو پولیٹکس، اور ڈیجیٹل فنانس کے سنگم پر ان کے کردار میں گہری دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں ان کا نام دنیا کی معروف شخصیات و سرمایہ کاروں کے ساتھ لیا گیا۔
رپورٹ میں انہیں بلاک چین کے دور کے ایک نئے طرز کے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا۔
وال اسٹریٹ جرنل نے بلال بن ثاقب کو دنیا کی آزادی کے لیے سفر کرنے والا سفیر قرار دیا اور ان کے بطور سربراہ پاکستان اسٹیٹ کرپٹو کونسل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین خدمات کو سراہا۔
بلال بن ثاقب حال ہی میں یاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو میں دیکھے گئے، جہاں انہوں نے عالمی رہنماؤں، سرمایہ کاروں اور مصنوعی ذہانت کے موجدوں سے ملاقاتیں کیں۔
ماہرین کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل میں پاکستان کا ذکر محض علامتی نہیں بلکہ اسٹریٹجک ہے۔