آسٹریلیا: منہ مانگی تنخواہ پر بھی کوئی ڈاکٹر میسر نہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مارچ 2025ء) آسٹریلیا کے دور دراز علاقے جولیا کریک میں واقع کوینزلینڈ ٹاون کے واحد ڈاکٹر کی مدت ملازمت ختم ہونے والی ہے اور مقامی انتظامیہ نے نئے ڈاکٹر کی تلاش شروع کردی ہے۔ جسے ریاستی دارالحکومت برسبین کے عام یا فیملی ڈاکٹر کے مقابلے میں دوگنا تنخواہ کی پیش کش کی گئی ہے۔ انتظامیہ نئے ڈاکٹر کو مفت رہائش اور کار بھی فراہم کرے گی۔
آسٹریلیا: سولہ سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پابندی کا منصوبہ
لیکن پانچ سو افراد کی آبادی والے اس قصبے کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ برسبین سے سترہ گھنٹے اور قریب ترین بندرگاہی شہر ٹاؤنس ویل سے سات گھنٹے کے ڈرائیو پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی ممکنہ ڈاکٹر کو شدید گرمی میں رہنے اور منطقہ حارہ علاقوں میں پائے جانے والے حشرات الارض سے بچنے کی عادت بھی ڈالنی ہو گی۔
(جاری ہے)
تاہم سبکدوش ہونے والے ڈاکٹر ایڈم لوؤز کا کہنا ہے کہ ان کی جگہ یہاں آنے والے شخص کو ایک پرسکون زندگی ملے گی اور اسے ایسے ہنر سیکھنے کا موقع بھی ملے گا، جس کا اس نے پہلے کبھی استعمال نہ کیا ہو۔
لوؤز کی تقرری سن دو ہزار بائیس میں ہوئی تھی۔ اس وقت تقریبآ تین لاکھ امریکی ڈالر کی پیش کش کی وجہ سے جولیا کریک قومی خبروں کی سرخیوں میں آگیا تھا۔
لوؤز بتاتے ہیں، میری خوشدامن نے مجھے ایک خبر کا لنک بھیجا، جس میں لکھا تھا، "نصف ملین آسٹریلوی ڈالر کے باوجود کوئی ڈاکٹر ملازمت کے لیے تیار نہیں۔" انہوں نے کہا جب میں نے اس خبر کو دیکھا تو میرا پہلا سوال تھا،"آخر یہ جولیا کریک ہے کہاں؟"
ڈاکٹروں کو لبھانے کی کوششجولیا کریک آسٹریلیا کا ایک دور دراز اور نسبتاﹰ غیر آباد علاقہ ہے۔
لیکن یہ کافی خوبصورت ہے اور قدرتی ماحول کافی رومانوی ہے۔ یہاں کے وسیع اور کھلے علاقوں میں غروب آفتاب کا منظر ایک سحر انگیز ماحول پیش کرتا ہے۔ بچے مستی میں کھیلتے کودتے اور گھڑ سواری کرتے نظر آتے ہیں۔لیکن یہ ایک دور دراز علاقہ ہے۔ یہاں ہائی اسکول کا مطلب شہر میں بورڈنگ اسکول ہے۔ اور قریبی ہسپتال تقریباً تین گھنٹے کی دوری پر ہے۔
لوؤز کے 2022 میں آنے سے پہلے، پندرہ سال تک قصبے میں کوئی مستقل ڈاکٹر نہیں تھا۔ یکے بعد دیگر ڈاکٹروں کی مختصر وقت کے لیے یہاں ڈیوٹی لگا کرتی تھی۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے آسٹریلیا اور پوری دنیا میں دیہی علاقوں کو پریشان کر رکھا ہے۔
کیا بڑی ڈیجیٹل کمپنیاں صحافت کو محفوظ رکھ سکیں گی؟
سن 2024 کی ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں 2500 جنرل پریکٹیشنرز ڈاکٹروں کی کمی ہے۔
دیہی علاقوں میں کمی سب سے زیادہ ہے اور اس میں اضافہ متوقع ہے۔آسٹریلیا میں دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کو راغب کرنا کافی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ دور دراز کے قصبوں سے شہروں کی دوری کافی ہے۔ آسٹریلیا دنیا کی سب سے کم گنجان آبادی والے ملکوں میں سے ایک ہے۔
ڈاکٹر لوؤز کا تجربہ کیسا رہا؟جب 2022 میں ملازمت کے لیے اشتہار دیا گیا تو صحت کی دیکھ بھال کے امور کے کچھ تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ تنہا اتنی بڑی ذمہ داری کو دیکھتے ہوئے اتنی زیادہ تنخواہ بھی ناکافی ہے۔
لیکن سکبدوش ہونے والے ڈاکٹر لوؤز نے کہا کہ اکیلے کام کرنے کے دوران انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور اس سے ان کی طبی مہارت میں اضافہ ہوا۔
لوؤز بتاتے ہیں کہ یہاں قیام کے دوران "میں نے دودھ دوہنا سیکھنے کا بچپن کا اپنا خواب بھی پورا کیا۔"
لوؤز کا کہنا تھا کہ پیسہ تو کافی زیادہ ہے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہاں جو چیزیں ہمیں ملتی ہیں، وہ شہر میں نہیں ملتی۔
جرمنی میں ڈاکٹروں کی کمی کیوں ہے؟
لوؤز کے مطابق ملازمت کے ابتدائی چھ ماہ میں ہی وہ یہاں کے دس میں سے نو لوگوں کو ان کے نام سے جانتے تھے۔ "مجھے ایسا لگا گویا میں تقریباﹰ ساٹھ سال پیچھے لوٹ گیا ہوں۔"
انہوں نے مزید کہا،"یہاں رہنے والا ہر شخص ایک دوسرے کو جانتا ہے۔"
لوؤز تاہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہاں قیام کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے جلنے سے محروم رہے۔ جولیا کریک میں اپنے دو سالہ معاہدے کے اختتام کے بعد مئی میں لوؤز اب اپنے شہر جاکر پریکٹس شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ادارت: رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقوں میں نے والے کے لیے
پڑھیں:
ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) غلام محی الدین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے پاس ایک شخص اپنی ماں کی شکایت لے کر پہنچا تو انہوں نے بات سنے بغیر ہی کہا کہ جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو چاہے سال، 2 سال یا 10 سال لگ جائیں جب تک وہ راضی نہ ہوجائے اس سے معافی مانگتے رہو، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس۔
ایک بدبخت بندہ اپنی والدہ کے خلاف درخواست لے کر ایا
ڈی پی او احمد محی الدین نے بھگا دیا۔ pic.twitter.com/BclOIl3FJU
— صحرانورد (@Aadiiroy2) September 15, 2025
ڈی پی او کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ان کے اس اقدام کو سراہا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈی پی او صاحب کو کسی بہترین انعام سے نوازا جائے۔
"جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو، سال، دو سال، دس سال، جب تک وہ راضی نہ ہوجائے، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس."
—
مریم صاحبہ !
ان DPO صاحب کو کسی بہترین ایوارڈ سےنوازیں. کیا تربیت ہے ماشاء اللّہ.
دل خوش کردیا.♥️????@MaryamNSharif@OfficialDPRPP pic.twitter.com/ddpPwe7ol1
— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) September 16, 2025
سالار سکندر نے لکھا کہ اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے۔
اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے
— Salar _ Sikandar (@shahidmemon20) September 16, 2025
اطہر سلیم نے سوال کیا کہ ایک شخص اپنی والدہ کے خلاف شکایت لے کر آیا تو ڈی پی او نے بھگا دیا کیا انہوں نے یہ ٹھیک کیا یا غلط؟
ایک بندہ اپنی ماں کی شکایت لے کے آیا تو ڈی پی او چکوال غلام محی الدین صاحب نے بھگا دیا..!
صحیح کیا یا غلط..؟ pic.twitter.com/PxK4pmfrbq
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین ڈی پی او کے اس اقدام کی تعریف کرتے نظر آئے وہیں چند صارفین نے سوال اٹھائے کہ سائل کی بات کو سنا جانا چاہیے تھا چاہے شکایت کسی کے بھی خلاف کیوں نہ ہو، ڈی پی او نے بات نہ سن کر انتہائی غلط مثال قائم کی ہے۔
ایک ایکس صارف نے کہا کہ انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا افسر کو چاہیے تھا کہ پہلے اس شخص کی بات سنتا۔
انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا اس افسر صاحب کو چاہیے تھا کہ پہلے اس کی بات سنتا۔
— Tasleem Sahu (@Madmax_sahu) September 17, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی پی او ڈی پی او غلام محی الدین ویڈیو وائرل