چین اور بنگلہ دیش کے عوام کے درمیان روایتی دوستی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس سے ملاقات کی۔جمعہ کے روزصدر شی نے نشاندہی کی کہ چین اور بنگلہ دیش کے عوام کے درمیان روایتی دوستی ہے اور قدیم شاہراہ ریشم نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لایا ہے۔ رواں سال چین اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ اور چین-بنگلہ دیش ثقافتی تبادلے کا سال ہے۔ چین بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے عوام کو مزید فوائد پہنچانے کے لئے چین-بنگلہ دیش تعاون کو آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور بنگلہ دیش کو سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہئے اور بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیئے۔ چین “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے، ڈیجیٹل معیشت، سبز معیشت، سمندری معیشت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اور پانی کے تحفظ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون، ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے اور لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش اور چین کے درمیان گہری دوستی ہے اور چین بنگلہ دیش کا قابل اعتماد شراکت دار اور دوست ہے۔ بنگلہ دیش ایک چین کے اصول کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرتا ہے۔ بنگلہ دیش صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ تین گلوبل انیشیٹوز اور دیگر اہم تصورات کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر مواقع سے فائدہ اٹھانے، چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین اور بنگلہ دیش چین بنگلہ دیش بنگلہ دیش کے کے درمیان اور چین چین کے ہے اور
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔