جیکب آباد، فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے القدس ریلی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم شہدائے فلسطین اور تحریک آزادی بیت المقدس کے عظیم شہداء سے عہد کرتے ہیں کہ ہم انکے مشن کو اور تحریک آزادی بیت المقدس کو آگے بڑھائینگے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یوم القدس پر رہبر کبیر آیت اللہ خمینی رح کے فرمان پر پوری دنیا کی طرح جیکب آباد میں بھی القدس ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کرتے ہوئے شہدائے بیت المقدس سے تجدید عہد کیا گیا۔ بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد یوم القدس کی ریلی میں شریک ہوئی اور فلسطینی عوام سے مشکل کی اس گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے فلسطین کے پرچم، شہید حسن نصراللہ، یحییٰ سنوار اور دیگر شہداء کی تصادیر اور مختلف پلے کارڈز اٹھائے تھے۔ جبکہ اسرائیل اور امریکہ کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرین نے فلسطین پر جاری بربریت کی مذمت کی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، ضلعی صدر نذیر حسین جعفری، ڈویژنل صدر وحدت یوتھ سید کامران علی شاہ، اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے ضلعی صدر عاشق حسین پٹھان، جعفریہ الائنس کے ڈویژنل صدر وزیر علی مشہدی، آئی ایس او کے ضلعی جنرل سیکرٹری بلاول علی ڈومکی اور انصاف اسٹوڈنٹس کے ضلعی صدر سمیر علی نے خطاب مظاہرین سے کیا۔
القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم شہدائے فلسطین اور تحریک آزادی بیت المقدس کے عظیم شہداء سے عہد کرتے ہیں کہ ہم ان کی راہ کو ان کے مشن کو اور تحریک آزادی بیت المقدس کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج حماس حزب اللہ انصار اللہ یمن فلسطین کے لئے میدان میں لڑ رہی ہے، مگر امارت اسلامیہ افغانستان اور طالبان کے امیر کیوں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ایک لفظ تک بولنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جبکہ فلسطین میں 50 ہزار سنی مسلمان ذبح ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب، مصر اور اردن آج کیوں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ شریک جرم ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سید کامران علی شاہ نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمان رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنائی اور رہبر کبیر حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نکلے ہیں۔ عاشق حسین پٹھان نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمان اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ زوار وزیر علی مشہدی نے کہا کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نذیر حسین جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ پاکستان کے عوام دو ریاستی حل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور تحریک آزادی بیت المقدس خطاب کرتے ہوئے القدس ریلی نے کہا کہ
پڑھیں:
فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور خود مختار ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط لکھ کر فرانس کے اس ارادے سے آگاہ کیا ہے۔
اپنے خط میں صدر ایمانوئیل میکرون نے لکھا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر میں اس کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
خیال رہے کہ فرانس اس وقت یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک ہے اور پہلی بڑی مغربی طاقت ہوگی جو فلسطین کو تسلیم کرے گی۔
فرانس نے اس اعلان کا وقت جنرل اسمبلی کا آئندہ اجلاس اس لیے منتخب کیا ہے تاکہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کر دو ریاستی حل کے لیے نیا سفارتی فریم ورک پیش کرسکے۔
تاہم فرانس کے اس دلیرانہ فیصلے نے اسرائیل اور امریکا دونوں کو برہم کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے شدید ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اسے "دہشت گردی پر انعام" قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی ریاست اسرائیل کے خاتمے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی فرانس کے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو "شرمناک" قرار دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانس کے اس اقدام کو حماس کے لیے پروہیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ اقدام اُن اسرائیلی متاثرین کی توہین ہے جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے گئے تھے۔
جس پر فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے واضح کیا کہ ہم حماس کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کر رہا ہے کیونکہ حماس دو ریاستی حل کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
ادھر سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے اسی طرح کے "مثبت اقدامات" اٹھائیں۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ قدم امن کے لیے حمایت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی تائید ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کو سراہا۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد حل ہے اور اس میں فرانس کا شامل ہونا خوش آئند ہے۔
کینیڈا نے بھی اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال میں بہتری لائے اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرے۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ان ممالک کو تنبیہ کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکا نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔