میانمار، بینکاک زلزلہ: پاکستانی شہریوں کی ہنگامی مدد کے لیے رابطہ نمبرز جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ میانمار اور تھائی لینڈ میں زلزلے کے باعث پاکستانی شہریوں کی مدد کے لیے سفارتخانے الرٹ ہوگئے ہیں اور پاکستانی سفارتخانے ینگون اور بینکاک میں ہنگامی صورتحال میں معاونت فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، بھارت، چین، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ تک جھٹکے محسوس کیے گئے
واضح رہے کہ میانمار میں تباہ کن زلزلے نے تباہی مچادی ہے اور اس کے جھٹکے تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھارت، لاؤس اور چین میں بھی محسوس کیے گئے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق زلزلے کا مرکز میانمار کا شہر سیگناگ میں 10 کلومیٹر زیر زمین تھا۔ زلزلے کے بعد 6.
میانمار کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق زلزلے میں کم از کم 144 افراد ہلاک اور 732 زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت خارجہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کردیا گیا ہے اور پاکستانی شہریوں کی ہنگامی مدد کے لیے نمبر جاری کر دیے گئے ہیں۔
ینگون میں چارج ڈی افیئرز انوار زیب سے 959880922880 پر اور قونصلر محمد شعیب سے 959448999967 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
قونصلر اسسٹنٹ علی شیر سے 959457099977 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
بینکاک میں فرسٹ سیکریٹری فہد سے 66959681506 پر قونصلر اسسٹنٹ یاسین سے 66916977702 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
کرائسز مینجمنٹ یونٹ وزارت خارجہ اسلام آباد سے 0519207887 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان کا میانمار، تھائی لینڈ اور پڑوسی ممالک میں تباہ کن زلزلے پر افسردگی کا اظہار
اسلام آباد۔28مارچ (اے پی پی):پاکستان نے میانمار، تھائی لینڈ اور پڑوسی ممالک میں تباہ کن زلزلے کی دل دہلا دینے والی خبر پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں اس سانحے سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں اور ہم تمام متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان بہادر افراد اور ہنگامی امداد فراہم کرنے والوں کو سراہتے ہیں جو بچاؤ اور امدادی کارروائیوں کے لیے تندہی سے کام کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف
ترجمان نے کہا کہ اس ہنگامی وقت میں ان کی بہادری اور عزم واقعی قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں متاثرہ حکومتوں اور کمیونٹیز کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے متاثرین کے لیے شفا اور بحالی کی دعا بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان دفتر خارجہ میانمار زلزلہ میانمار میں پاکستانیوں کے لیے فون نمبرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان دفتر خارجہ میانمار زلزلہ میانمار میں پاکستانیوں کے لیے فون نمبرز پر رابطہ کیا جاسکتا ہے میانمار میں تھائی لینڈ کا اظہار کے لیے
پڑھیں:
اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟
عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
مزید :