بنگلہ دیشی کرکٹر تمیم اقبال کی صحت میں بہتری، اسپتال سے ڈسچارج
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
ڈھاکا:
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تمیم اقبال میچ کے دوران دل کا دورہ پڑنے کے بعد تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کردیے گئے تھے تاہم اب وہ صحت میں بہتری آنے پر اسپتال سے واپس گھر منتقل ہوگئے ہیں۔
ایورکیئر اسپتال کے ڈاکٹر شہاب الدین تعلقدار نے صحافیوں کو بتایا کہ تمیم اقبال کی صحت کا جائزہ لینے کے بعد ہم انہیں ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کیا تاہم انہیں بحالی کے پروگرام میں رکھا جائے گا اور ان کے لائف اسٹائل کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی کرکٹ کے میدان میں واپس آئیں گے جبکہ اس سے قبل بنگلہ دیش کی وزارت صحت کے ابو ظفر نے بتایا تھا کہ یہ غیر یقینی ہے کہ تمیم اقبال کرکٹ میں واپسی کرپائیں گے یا نہیں۔
خیال رہے کہ 36 سالہ تمیم اقبال ڈھاکا پریمیئر ڈویژن کرکٹ لیگ کے 50 اوورز کے میچ میں محمڈن اسپورٹنگ کلب کی قیادت کر رہے تھے جہاں ان کے سینے پر شدید درد اٹھا تھا۔
تمیم اقبال کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں اسٹنٹ ڈالے کیونکہ ان کے دل کی شریانیں بلاک تھیں، بعد ازاں انہیں ڈھاکا کے طبی مرکز منتقل کردیا گیا تھا تاہم جمعے کو انہیں ڈسچارج کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمیم اقبال
پڑھیں:
سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کا مرتکب پائے جانے پر چار برس کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ پرزن سزا) سزا سنادی گئی۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہو جانے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے والے سابق کھلاڑی کو رہا کر دیا جائے گا۔
پارٹلی سسپنڈڈ سزا ایسی سزا ہوتی ہے جس میں مجرم کچھ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد کچھ شرائط پر رہا کر دیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے 74 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل سلیٹر پر خاتون کا گلا دبانے کے دو الزامات سمیت سات الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ان پر خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کے بھی الزامات تھے۔
جج گلین کیش نے مائیکل سلیٹر کو بتایا کہ شراب نوشی ان کی ذات کا حصہ ہے اور اس کا علاج آسان نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ وہ شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔
اپریل 2024 میں کوئنز لینڈ کی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد مائیکل سلیٹر بے ہوش ہوگئے تھے اور افسران نے ان کو سہارا دے کر کھڑا کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔