میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک 732 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
میانمار میں جمعہ کے روز آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 732 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں زیرِ تعمیر عمارت کے گرنے سے وہاں کام کرنے والے 100 مزدور لاپتا ہیں۔
مزید پڑھیں: سوات اور گردونواح میں زلزلہ، شدت 4.3 ریکارڈ
میانمار کے فوجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کل آنے والے طاقتور زلزلے میں ملک بھر میں مجموعی طور پر 1,002 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دو ہزار 376 افراد زخمی جبکہ 30 تاحال لاپتا ہے۔ 694 افراد منڈلے، 94 دارالحکومت نیپیئی داو، 30 کیاک سی اور 18 ساگائنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔
منڈلے میانمار کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور زلزلے سے خاص طور پر متاثر ہوا ہے، یہاں بجلی اور مواصلاتی لائنیں منقطع ہو چکی ہیں اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز میانمار کے شہر ساگانگ سے 16 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ یہ میانمار کے دوسرے سب سے بڑے شہر منڈلے کے قریب ہے، جس کی آبادی قریباً 15 لاکھ ہے اور دارالحکومت نی پی تو سے قریباً 100 کلومیٹر شمال میں ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی
میانمار جسے پہلے برما کے نام سے جانا جاتا تھا سے معلومات حاصل کرنا اس وقت انتہائی مُشکل کام ہے۔ میانمار میں 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے فوجی حکومت قائم ہے جس کی وجہ سے معلومات تک رسائی میں مُشکلات کا سامنا ہے۔
فوجی حکومت قریباً تمام مقامی ریڈیو، ٹیلی ویژن، پرنٹ اور آن لائن میڈیا کو کنٹرول کرتی ہے اور میانمار میں انٹرنیٹ کا استعمال بھی محدود ہے۔ زلزلے کے بعد سے متاثرہ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک خراب ہیں اور ہزاروں متاثرین بجلی کی بندش کی وجہ سے مُشکلات کا شکار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7.7 تھائی لینڈ زلزلہ میانمار
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ زلزلہ میانمار میانمار میں
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔