بھارت حریت پسند جماعتوں کو زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی سیاست سے دور کرنے کے منصوبے پر کاربند ہے۔ اب تک 3 حریت تنظیموں نے آزادی کی سیاست سے اپنے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان جماعتوں میں جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ(JKPM) ، جموں و کشمیر ڈیمو کریٹک پولیٹیکل موومنٹ(JKDPM) ، جموں سے تعلق رکھنے والی جموں و کشمیر فریڈم موومنٹ شامل ہیں۔

بھارت زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت سے آزاد سیاسی نظام کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے لیے اس نے دوغلی حکمت عملی اپنائی ہے۔اول یہ کہ حریت پسند جماعتوں کو تحلیل کر دیا جائے اور دوسرے مرحلے میں ان کی جگہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی مسلم پارٹیوں کو یا پھر حریت کے اندر سے ایک نیا فارورڈ بلاک تشکیل دیا جائے۔

رواں سال میں اب تک کئی ایسے شواہد موجود ہیں۔ 25 جنوری کو غاصب پولیس نے سید علی گیلانی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ایک حصہ ضبط کر لیا۔ 25 فروری کو پولیس نے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مارے اور انہیں حریت پسند تنظیموں کا لٹریچر رکھنے اور بیچنے سے منع کردیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں ’جموں کشمیر اتحاد المسلمین‘ اور ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ پر پابندی کی مذمت

25 مارچ کو میر واعظ کی عوامی ایکشن کمیٹی (AAC) اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (JKIM) پر علیحدگی پسند نظریات کی حمایت کے الزام میں 5 سال کے لیے پابندی عائد کی گئی اور حریت کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کی نئی لہر شروع کی اور سیاسی تنظیموں کے سربراہان پر حریت سے علیحدگی کا بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

چند دنوں میں اب تک 36 گھروں کی تلاشی لی گئی جبکہ 6 حریت رہنماؤں نے حریت سے علیحدگی کا بیان جاری کیا۔ کئی مہینوں سے بھارتی وزارت داخلہ کی ایک ٹیم، جس کی قیادت انٹیلی جنس بیورو (IB) کر رہا ہے، حریت کے کیمپ کو کمزور اور تحلیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں جذبات کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی ٹیم نے جیل میں بند کئی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی، ان میں شبیر شاہ، یٰسین ملک، آسیہ اندرابی، مسرت عالم بٹ اور مشتاق الاسلام شامل ہیں جو تہاڑ جیل اور کوٹ بھلوال جیل، جموں میں قید ہیں۔ ان قیدیوں سے آزادی کے مطالبے کو ترک کرنے اور پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے کی درخواست کی گئی، لیکن انہوں نے واضح طور پر انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں دکانوں سے جماعت اسلامی کی سینکڑوں کتب ضبط کر لی گئیں

ٹیم نے قریباً تمام حریت پارٹیوں کے سربراہوں سے الگ الگ ملاقات کی جو قید میں نہیں تھے، اور انہیں مرکزی دھارے یعنی بھارتی حمایت کی سیاست میں شامل ہونے اور حریت سے علیحدگی کا عوامی طور پر اعلان کرنے کی درخواست کی بصورت دیگر گرفتاری کی دھمکیاں دی گئیں۔

بھارت اس دباؤ کو اس لیے ڈالنے میں کامیاب ہو رہا ہے کیونکہ حریت اور مسلح مزاحمت گروپوں کی موجودہ صورتحال پر خاموشی اور عوام سے دوری کے علاوہ، پاکستان کے موجودہ سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی چیلنجز کا فائدہ بھارت اپنے حق میں اٹھا رہا ہے۔

تاہم کشمیری عوام کے جذبات اور ارداے مضبوط ہیں۔ بھارتی حکومت اور اس کے اداروں کی تمام کوششوں کے باوجود کشمیریوں کا عزم ناقابل شکست رہا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی حکومت کی کشمیر سے متعلق پالیسیاں کشمیری پنڈتوں اور جموں کے ڈوگروں کے مشوروں سے ترتیب دی گئی ہیں، جو ان کے مفادات کو ترجیح دیتی ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے مسلم عوام کو مکمل طور پر نظر انداز کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنا ہے، پاکستان

مارچ 2025 میں بھارتی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو عوامی ایکشن کمیٹی (AAC) کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار دیا اور اسے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔ اس اقدام سے ریاستوں کو UAPA کے دفعات 7 اور 8 کے تحت اختیار حاصل ہوا، جس سے وہ ممنوعہ تنظیموں سے جڑی جائیدادوں کو ضبط کرسکتی اور ان کی سرگرمیوں پر پابندیاں لگا سکتی ہے۔

بھارت اندرونی سیاسی اختلافات کو حریت کے خلاف علیحدگی پسندی کی فتح کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس لیے بھارتی سیاسی سازشوں کو اجاگر کرنا ضروری ہے تاکہ بھارتی جمہوریت کے اصل چہرے کو بے نقاب کیا جا سکے۔ امیت شاہ نے اسے بھارت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر پیش کیا اور دیگر گروپوں کو علیحدگی پسند خواہشات ترک کرنے کی ترغیب دی۔

بھارتی حکومت کے ریاستی طور پر کیے گئے جبر کے باوجود، اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ مودی کی پالیسیوں کے نتیجے میں کشمیری قیادت کی آزادی کے حق میں تبدیلی آئی ہے، تو پھر بھارت ابھی تک مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی ریفرنڈم سے کیوں گریز کر رہا ہے؟

مزید پڑھیں: یوم یکجہتی کشمیر: ’آزادی کا دن دور نہیں‘، آزاد کشمیر کے عوام کا مقبوضہ کشمیر کے نام پیغام

بھارت مسلسل دباؤ دھونس اور جبر کے اقدامات کر رہا ہے۔ یعنی جائیدادوں کی ضبطی، کاروباروں یا نوکریوں کی بندش، بچوں کو دھمکیاں اور حریت رہنماؤں اور ان کے ساتھیوں کے اہلخانہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنا تاکہ انہیں حریت سے علیحدہ کیا جا سکے۔

بھارت تمام حربوں کے باوجود جانتا ہے کہ پاکستان کے عوام کی حریت پسند رہنماؤں اور کشمیری عوام کے ساتھ محبت اور یکجہتی بھارتی مظالم اور جبر کے باوجود 1947 سے آج تک ثابت قدم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

JKIM UAPA بھارت جموں و کشمیر جموں و کشمیر اتحاد المسلمین حریت پسند شبیر شاہ، یٰسین ملک،.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین حریت پسند شبیر شاہ ی سین ملک مزید پڑھیں سے علیحدگی کے باوجود حریت پسند کر رہا ہے کی سیاست کرنے کی حریت کے حریت سے کے لیے اور ان

پڑھیں:

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے بھی کتابوں کی ضبطی کو کھلا ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ اب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سکول بچوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کے لئے مجبور کرنے پر مودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حکم نامے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کے خلاف بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کا حکم دیا ہے تاکہ کشمیری مسلمان طلبا کو اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ترک کرنے پر مجبورکیا جائے۔حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے کی مسلم شناخت کو مٹانا اور مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
1937ء میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کانگریس نے کئی صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کیں تو انہیں اپنے انتہاپسندانہ نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کا موقع میسر آگیا، اسی تناظر میں ایک حکمنامہ کے تحت تمام سکولوں میں بندے ماترم گانا لازمی قرار دے دیا جس کی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شدید مزاحمت کی تھی۔ مسلمان اس فیصلہ کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ بندے ماترم بت پرستی کا شاہکار اور مجموعی طور پر مسلمانوں کیخلاف اعلان جنگ ہے۔ ”بندے ماترم” ایک نفرت انگیز گیت ہے۔ اس کا پس منظر ایک ایسے ڈرامے سے جڑا ہوا ہے جس میں مرکزی نظریہ مسلمانوں کی مسجدوں کو برباد کرنا اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموں کا نعرہ بھی رہاجو خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے وہاں ”اوم” لکھنا چاہتے تھے۔ اس میں درگا دیوی کو ماں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف ہے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرکاری سکولوں میں آٹھویں جماعت تک کشمیری زبان کی نصابی کتابوں کی جان بوجھ کر عدم دستیابی نے ماہرین تعلیم میں بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے۔ معاملے کو کشمیر کی تہذیب و ثقافت کو مٹانے کے مذموم بھارتی منصوبے کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔جاری تعلیمی سیشن میں طلباء کا کشمیری مضمون کا امتحان بھی لیا گیا لیکن اسکی کتابیں دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے ساتذہ اور طلبائ پرانے نوٹوں اور خود تیار کردہ اسباق پر انحصار کرنے پر مجبور تھے۔انسانی حقوق کے کارکن راسخ رسول بٹ نے اس صورتحال کو "انتہائی پریشان کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے محکمہ سکول ایجوکیشن اور بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی بے حسی کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان ہماری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ماہرین تعلیم، والدین اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندی اور سنسکرت کو فروغ دینا اور کشمیری زبان کی نصابی کتب سے طلباکو محروم کرنا علاقے کو اپنی تہذیب و ثقافت سے محروم کرنے کے نوآبادیاتی بھارتی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام میں کشمیری زبان اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 کتابوں پر حالیہ پابندی علاقے کی انتظامیہ کے اندر بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کو ظاہر کرتی ہے اور یہ پابندی مودی حکومت کے ترقی کے دعووں سے متصادم ہے۔بھارتی انگریزی روزنامے ” انڈین ایکسپریس ”نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ یہ پابندی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عائد کی گئی ہے اور پولیس نے کتب کی ضبطگی کے لیے بڑا کریک ڈاؤن کیا۔ اخبار نے لکھا کہ حکومت کشمیر میں امن کے دعوے کررہی تھی لیکن یہ اچانک کیا ہوا ہے کہ اسے کتابوں پر پابندی عائد کرنا پڑی، سینسر شپ اور جبر سے صرف اور صرف مایوسی اور عدم اعتماد بڑھتا ہے، کتابوں پر پابندی پریشان کن ہے۔ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد تو علاقے میں امن و ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیںمگر پابندی ان دعوؤں کو جھٹلاتی ہے۔ دیرپا امن کے لیے تاریخ کے ساتھ جڑے رہنا ضروری ہے ، استحکام لانے اور مایوسی کو دور کرنے کا موثر ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کرنا اور فیصلہ سازی میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ اگرچہ ادبی ذوق مختلف ہوتے ہیں لیکن لکھنے اور پڑھنے کا حق محفوظ رہنا چاہیے۔ کشمیر میں حقیقی پیش رفت جامع بات چیت اور انفرادی آزادیوں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے، سینسر شب سے ہرگز کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اسلامی اور تاریخی کتابوں کے خلاف کریک ڈائون پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اسلامی شناخت سے دور کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش