عالمی بینک کی پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
عالمی بینک کے اعلامیہ کے مطابق قرض کی رقم پنجاب کلین ایئر پروگرام پر خرچ کی جائے گی، رقم صوبہ پنجاب میں فضائی آلودگی کے خاتمے کیلئے خرچ ہوگی جبکہ ہوا کے معیار کو بہتر انتظام کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی۔ عالمی بینک کے اعلامیہ کے مطابق قرض کی رقم پنجاب کلین ایئر پروگرام پر خرچ کی جائے گی، رقم صوبہ پنجاب میں فضائی آلودگی کے خاتمے کیلئے خرچ ہوگی جبکہ ہوا کے معیار کو بہتر انتظام کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک کا کہنا تھا کہ کہ اس اقدامات کے ذریعے ہوا کے معیار اور عوامی صحت کو بہتر بنانا ہے، پنجاب کلین ایئر پروگرام سموگ کم کرنے کا منصوبہ ہے، لاکھوں شہریوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کی ایک اہم کوشش ہے، صاف ہوا سے سانس اور دل کی بیماریوں میں کمی آئے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبہ عالمی بینک کے نئے کَنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت ہے، لاہور ڈویژن کے 13 ملین شہریوں کیلئے فضائی آلودگی میں کمی آئے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی بینک کو بہتر قرض کی
پڑھیں:
پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
پاکستان اور دو غیر ملکی کمرشل بینکوں کے درمیان ایک ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے اہم مالیاتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ قرض سات اعشاریہ چھ فیصد شرح سود پر حاصل کیا جائے گا اور اس کی حتمی وصولی ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی پچاس کروڑ ڈالر کی گارنٹی سے مشروط ہوگی۔ معاہدے کے تحت یہ پہلا غیر ملکی تجارتی قرض ہوگا جس پر پانچ سال کے لیے دستخط کیے جائیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے گارنٹی کی منظوری منیلا میں 28 مئی کو متوقع ہے، جس کے بعد قرضے کے اجرا کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور گارنٹی کی منظوری کے بعد غیر ملکی بینک قرض کی رقم پاکستان کو منتقل کریں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قرض وسط جون میں پاکستان کو جاری کر دیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس معاہدے سے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ فی الوقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں، جبکہ حکومت کی کوشش ہے کہ جون کے آخر تک یہ ذخائر چودہ ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ قرض وقتی ریلیف تو فراہم کرے گا، لیکن اس کے پائیدار اثرات کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو مزید استحکام دینے کے لیے بنیادی اصلاحات پر توجہ دی جائے۔