میانمار میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد سولہ سو سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) میانمار میں آنے والے طاقتور زلزلے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہے، جب کہ مرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ فوجی حکومت نے ہفتے کے روز بتایا کہ اب تک 1,644 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہیں، جب کہ دیگر ہزاروں افراد زخمی اور درجنوں لاپتا ہیں۔
یہ زلزلہ جمعہ کے روز دوپہر کے وقت آیا، جس کے بعد کئی آفٹر شاکس آئے، جن میں سے ایک کی شدت 6.
ملائشیا، روس اور چین سمیت کئی ممالک نے امداد اور بچاؤ کی ٹیمیں روانہ کی ہیں۔
(جاری ہے)
روس نے میانمار کے لیے ایک طبی ٹیم روانہ کی ہے، جس کا مقصد میانمار میں زلزلہ متاثرین کو فوری طبی مدد مہیا کرنا ہے۔
روسی وزارت صحت کے عہدیدار الیکسی کزنٹسوو کے مطابق ان طبی ماہرین میں متعدی بیماریوں اور صدمات سے نمٹنے میں مدد دینے والے ماہرین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل روس کی ہنگامی حالات سے متعلق وزارت نے بتایا تھا کہ روسی امدادی کارکنوں کو لے جانے والے دو طیارے میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون پہنچ چکے ہیں۔ہانگ کانگ نے بھی میانمار کے لیے ایک امدادی ٹیم روانہ کی ہے۔
ہانگ کانگ کی ٹیم 51 افراد پر مشتمل ہے، جو تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں حصہ لے گی۔ اس گروپ میں فائر فائٹرز اور ایمبولینس عملہ شامل ہے، ساتھ ہی تلاش اور بچاؤ میں مدد گار دو کتے بھی ہیں۔ یہ گروپ اپنے ہمراہ نو ٹن سامان لے کر آیا ہے، جس میں لائف ڈیٹیکٹرز اور کنکریٹ کٹنگ مشینیں شامل ہیں جبکہ ایک خودکار سیٹیلائٹ ٹریکنگ اینٹینا سسٹم بھی ہے جو نیٹ ورک کنکشن فراہم کرتا ہے۔ ہانگ کانگ حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سیٹیلائٹ تصاویر سے واضح ہے کہ میانمار کے دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا ایئرٹریفک کنٹرول ٹاور منہدم ہو چکا ہے۔فی الحال یہ واضح نہیں کہ زلزلے کے وقت ٹاور کے اندر عملہ موجود تھا یا نہیں حالانکہ یہ بات تقریباﹰ یقینی ہے کہ زلزلے کے وقت اس میں عملہ موجود ہوگا۔
اس ٹاور کے انہدام کا مطلب ہے کہ ایئرپورٹ موجودہ حالت میں قابل استعمال نہیں۔چین کی بین الاقوامی ترقیاتی تعاون ایجنسی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بیجنگ میانمار کو زلزلہ متاثرین کے لیے 100 ملین یوآن (13.8 ملین ڈالر) کی ایمرجنسی امداد فراہم کرے گا۔ چین نے بتایا ہے کہ 82 افراد پر مشتمل ایک امدادی ٹیم بیجنگ سے روانہ ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور ایمرجنسی ریسپانڈرز کی چینی ٹیم بھی میانمار پہنچ چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ ٹیم میانمار کی سرحد کے قریب واقع چینی صوبے ینان سے میانمار پہنچی ہے۔اسی دوران چینی صدر شی جن پنگ نے میانمار کے رہنما من آنگ ہلائنگ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ زلزلہ چین کے ینان صوبے کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیا گیا، تاہم نقصان محدود رہا۔ اس زلزلے کی وجہ سے چینی شہر رویلئی میں دو افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں جبکہ قریب ساڑھے آٹھ سو گھروں کو نقصان پہنچا۔
بتایا گیا ہے کہ یہاں کچھ بلند عمارتیں اور پرانے گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے لیکن بجلی اور پانی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹیشن و کمیونیکیشن لائنز بحال ہو چکی ہیں۔نیوزی لینڈ، بھارت اور امریکہ کی جانب سے بھی میانمار کی امداد کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل میانمار کی فوجی جنتا نے عالمی مدد کی اپیل جاری کی تھی۔
اے ایف پی، روئٹرز، اے پی کے ساتھ
ادارت : عاطف بلوچ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میانمار کے زلزلے کے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی فوج کے 5 اہلکار ہلاک اور 4 زخمی
غزہ کے علاقے خان یونس میں ملٹری آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی 12 رکنی ٹیم کے ایک عمارت میں داخل ہوتے ہی زوردار دھماکا ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکا اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ رہائشی عمارت دیکھتے ہی دیکھتے مٹی کا ڈھیر بن گئی۔
عمارت کے ملبے تلے درجن کے قریب اسرائیلی فوجی دب گئے۔ امدادی کاموں کے دوران 4 لاشیں برآمد ہوئیں جب کہ زخمیوں میں سے ایک نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیم حماس کے زیر استعمال سرنگ کی موجودگی کی اطلاع پر عمارت میں داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی میڈیا نے 4 اہلکاروں کی ہلاکت اور 2 کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے کہ جب عرب میڈیا کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ اسی ہفتے دو مختلف واقعات میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔ آج کے واقعے میں ہونے والی ہلاکتوں سے یہ تعداد 9 ہوگئی۔
غزہ میں حماس کیساتھ دو بدو جھڑپوں میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی مجموعی تعداد 430 ہوگئی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ 2025 کو دو ماہ کی جنگ بندی کو یک طرفہ طور پر ختم کرکے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
تب سے لے کر اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج کے 5 ڈویژنز تعینات کیے گئے ہیں جس کا مقصد حماس کو ختم کرکے شہر میں کسی نئی جماعت یا قیادت کو اقتدار دینا ہے۔