تھرپارکر میں یوم القدس پر شیعہ تنظیموں کی احتجاجی ریلیاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
مرکزی ریلی مٹھی میں مسجد زہرہ (س) سے نکالی گئی، جو شاہی بازار سے ہوتی ہوئی تھر پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور فلسطین میں جاری ظلم و ستم کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے صحرائی شہر تھرپارکر میں امام خمینیؒ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے جعفریہ الائنس اور شیعہ علماء کونسل سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کے زیرِ انتظام ملک بھر کی طرح ضلع تھرپارکر کے مختلف شہروں میں یوم القدس کے موقع پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ تحصیل مٹھی، اسلام کوٹ، ننگرپارکر، ڈانو داندل، آدم رند سمیت مختلف علاقوں میں بعد از نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ مرکزی ریلی مٹھی میں مسجد زہرہ (س) سے نکالی گئی، جو شاہی بازار سے ہوتی ہوئی تھر پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور فلسطین میں جاری ظلم و ستم کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ ریلی سے مختلف علمائے کرام اور تنظیمی رہنماؤں نے خطاب کیا، جنہوں نے قبلۂ اول کی آزادی اور فلسطینی مظلوم عوام کی حمایت پر زور دیا۔ آخر میں شہداء فلسطین کے حق میں خصوصی دعا کی گئی اور مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام پر مظالم رکوانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔