ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
پروپیگنڈاکیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے،صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مظوری نہیں دی۔ صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی منظوری دی گئی،اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے
کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، سندھ کے مفاد کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں بن سکتا۔سی سی آئی میں معاملہ آئے بغیر اس پر یہ کچھ نہیں کر سکتے، وزیراعلیٰ سندھ کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، وفاقی حکومت پیپلزپارٹی کے بغیر نہیں چل سکتی،ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ،کراچی میں سینئرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ طاقت ہے کہ سندھ کے مفاد کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں بن سکتا۔وقت آنے پر اس طاقت کا اظہار بھی کریں گے ۔سی سی آئی میں معاملہ آئے بغیر اس پر یہ کچھ نہیں کر سکتے ۔ہم نے لڑنے اور بندوق اٹھانے کا نہیں کہا بلکہ ہم نے آئینی راستہ اپنایا ہے ۔کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے ۔ اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے ۔ اس وقت ملک میں سب سے اہم پانی کا معاملہ ہے ۔آئین کے مطابق صدر نئی کینالز کی منظوری نہیں دے سکتے ۔صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مظوری نہیں دی۔ صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی منظوری دی گئی۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری کی زیرصدارت میٹنگ ہوئی۔ صدر کو کہا گیا کہ آپ کو ایری گیشن پر بریفنگ دیںگے ۔ صدر زرداری نے کہا اچھی بات ہے صوبوں سے بات کریں۔اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے ۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے آپ کینال بنا سکتے ہیں۔صدرآصف زرداری نے بھی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں واضح کہا کہ دریائے سندھ پر نئی کینالز پر اعتراض ہے ۔ ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے ۔ ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں۔ پنجاب حکومت کے مطابق اپنا حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائے گا۔ کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئر سے پوچھا گیا ہے ۔ پنجاب حکومت کے پروپوزل میں چولستان کو آباد کرنے کا ذکر تھا۔ 17جنوری 2024 کو معاملہ ارسا میں گیا جس کے بعد ارسا نے اس منصوبے کی منظوری دی۔ ایکنک میں چولستان کے نام کے بغیر6 کینال معاملہ آیا۔ کینال کا معاملہ آیا تو سندھ کے نمائندے نے اعتراض کیا۔ ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے ۔گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ انڈس ریور سسٹم میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے ۔نگران حکومت میں واپڈا اسٹڈی کرتی ہے اور وہ عجیب قسم کی اسٹڈی ہے کہ دیامر باشا ڈیم بننے کا بعد 60لاکھ ایکڑ پانی ملے گا۔ نگران حکومت نے بھی اس بات پر اعتراض کیا اس کے کچھ دن بعد پنجاب حکومت ایک کینال نکالنے کی تجویز دیتی ہے ۔ دریائے چناب سے پانی لیں گے ، چولستان کینال بنانے کا کہا جس پر ہمیں اعتراض ہے ۔ دریائے سندھ میں بھی پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہے ۔ محکمہ ایریگیشن سندھ متحرک ہے ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ دریا پر کوئی کچھ بنالے ۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان کے مطابق 27 ایم ایف پانی ڈیلٹا میں جارہا ہے تو ہمارا ڈیلٹا سرسبز ہونا چاہئے ۔ایکنک میں 6 کینال کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا۔ ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے ۔وزیر اعلی سندھ یہ بھی کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سے ان کینالز کے خلاف قرار داد منظور کی۔یہ معاملہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم نہیں بنانے دینگے ۔ ہمارے پاس پاکستان پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور ہم اس کا استعمال بھی کریں گے۔ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے ۔ہم نے لڑنے اور بندوق اٹھانے کا نہیں کہا بلکہ ہم نے آئینی راستہ اپنایا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
انہوں نے ایک بار پھر یہ بیان دہرایا کہ اگر وہ جنگ نہ رکواتے تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ جنگ نہ روکی تو امریکا آپ سے تجارت نہیں کرے گا‘۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کا ناکام ’آپریشن سندور‘ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اس سے قبل بھی بھارتی طیارے مار گرائے جانے اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے بیانات دے چکے ہیں، جنہیں بھارت میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور امریکی صدر بھارت پاکستان صدر ٹرمپ