Juraat:
2025-04-25@09:29:07 GMT

محکمہ ماحولیات کا سب سے کرپٹ افسر نعیم مغل ریٹائر

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

محکمہ ماحولیات کا سب سے کرپٹ افسر نعیم مغل ریٹائر

 

نعیم مغل کے خلاف متعدد انکوائریز ہوئیں، عدالت نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا
ڈی جی سیپا کے عہدے پر 13سال قابض نعیم مغل کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری

محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر 13سال براجمان رہنے والے نعیم مغل بآلاخر ریٹائر ہو گئے ، نوٹیفکیشن جاری، کیڈر افسر کی تعیناتی کا امکان۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے سیکریٹری آغا شاہ نواز نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل کی عمر 60سال ہونے پر ان کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ، نعیم مغل کو پہلی بار 28نومبر 2008کو ڈی جی سیپا کا اضافی چارج دیا گیا اور 17دسمبر 2008کو نعیم مغل کو فارغ کر کے آفتاب احمد کھتری کو تعینات کیا گیا لیکن 10جولائی 2009 کو نعیم مغل کو ایک بار پھر ڈی جی سیپا بنایا گیا اور 8اکتوبر 2011تک وہ عہدے پر رہے ، بعد میں 12اپریل 2013 کو نعیم مغل تیسری بار ڈی جی سیپا تعینات ہونے میں کامیاب ہو گئے ، سپریم کورٹ کے احکامات پر 13 اپریل 2017کو نان کیڈر افسر نعیم مغل کو عہدے سے فارغ کر کے بقاء اللہ انڑ کو ڈی جی بنایا گیا، جس کے بعد 25جنوری 2019کو نعیم مغل کو چوتھی بار ڈی جی سیپا تعینات گیا اور وہ ریٹائر ہونے تک عہدے پر براجمان رہے ۔ نعیم مغل نے کئی منصوبوں کی ماحولیاتی منظوریوں میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، اربن ٹوئن ٹاورز کی ماحولیاتی منظوری میں قوائد کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف سابق سیکریٹری ماحولیات نے انکوائری کی، انکوائری رپورٹ میں سابق سیکریٹری نے تحریر کیا کہ سپریم کورٹ نے نعیم مغل پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے نعیم مغل کو نااہل قرار دیا اور حکومت سندھ نعیم مغل کو عہدے سے فارغ کرے ۔ سابق ڈی جی سیپا نعیم مغل کے خلاف شکایات بھی درج ہوئیں اور انکوائری کی سفارش کی گئی لیکن وہ کئی سال تک ڈی جی سیپا کے عہدے پر تعینات رہے ، نعیم مغل نے اپنے چہیتے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ کامران کیمسٹ کو سیپا سے چھٹی لینے کے علاوہ ہی پی ایچ ڈی کرنے کے لئے کینیڈا جانے پر بھگوڑا قرار دیا گیا لیکن نعیم مغل نے اپنے چہیتے کامران کیمسٹ کو پروموشن اور اضافی چارجز سے نوازا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ڈی جی سیپا کے عہدے پر کیڈر افسر کو تعینات کرنے کا امکان ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار

لاہور:

ہائیکورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے مرتکب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دینے والے سول جج کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا ۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل نتائج کو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو کم کیا گیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں  کو ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا اور  ایک گواہ کے مطابق انکوائری شروع ہونے پر سول جج نے شکایت کنندہ سے خدا کے نام پر معافی مانگی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے گواہی دی کہ الیکشن کے ریکارڈ میں جعل سازی کی گئی۔  ٹریبونل کے سامنے سوال تھا کہ کیا سول جج کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ ڈکلیئر ہو چکے رزلٹ کو تبدیل کر سکے ؟۔ ٹریبونل کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا یہ مس کنڈکٹ ہے؟ اور کیا اپیل کنندہ کو اس بنا پر سروس سے نکالا جا سکتا ہے؟۔

فیصلے کے مطابق سول جج کی جانب سے نتائج کی تیاری کے 4 دن بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کر دیے گئے تھے، مگر سول جج نے 23 دنوں بعد نتائج تبدیل کرتے ہوئے فارم الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ سول جج نے کس قانون کے تحت یہ عمل کیا جب کہ الیکشن تنازعات صرف الیکشن ٹریبونل حل کرتا ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سول جج کی جانب سے مخالف فریق کو اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ سول جج کی جانب سے ڈی آر او کے بجاے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔ عدالت مختلف عدالتی نظیروں کے بعد موجودہ درخواست کو خارج قرار دیتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ سول جج شیخ علی جعفر نے اپیل کے ذریعے 2015 کے دو آرڈرز کو چیلنج کیا۔ شیخ علی جعفر کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد ازاں نمائندگی بھی مسترد کردی گئی۔ سول جج کو شاہ کوٹ تحصیل میں یونین کونسل کے الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر تعینات کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق الیکشن میں امیدوار اصغر علی اصغر کامیاب ہوا جب کہ سول جج کی جانب سے امیدوار مقبول احمد جاوید کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ امیدوار اصغر علی اصغر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ایک شکایت درج کروائی۔ ڈی آر او کے ایک خط پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ نتیجہ چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ الیکشن کمیشن کو اس بابت رپورٹ ارسال کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک شکایت کا اندراج کروایا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2006 میں سول جج شیخ علی جعفر کو عہدے سے برخاست کر دیا۔ سروس ٹریبونل نے اکتوبر 2008 میں برخاستگی کا آرڈر معطل کردیا اور اعلیٰ عدلیہ نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آبزرویشن دی کہ مس کنڈکٹ کا الزام بغیر باقائدہ انکوائری کے ثابت نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ اتھارٹی نے انکوائری کے بعد سول جج کو جون 2015 میں پھر سے سروس سے خارج کردیا۔ سول جج نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے ستمبر 2015 میں خارج کردیا گیا ۔

سول جج کے وکیل کے مطابق الیکشن کے معاملات میں شکایت الیکشن کمیشن کے پاس درج کروانی چاہیے۔ الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے یا پھر سول جج کے اپنے محکمے کو شکایت بھیج سکتا ہے۔ سول جج کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کل پورے ملک میں ہڑتال ہو گی: حافظ نعیم الرحمٰن
  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • ایم راشد کی ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ کے عہدے پرترقی، روڈن انکلیو کے سی ای او کی ایم راشد کی ترقی پر مبارکباد
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • جیکب آباد: محکمہ نارکوٹکس کنٹرول کی کارروائی، 100 کلوگرام چرس برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • اڈیالہ جیل کے قریب تعینات پولیس اہلکار کی علیمہ خان سے عمران خان کے حق میں گفتگو
  • پنجاب حکومت کی عفت عمر کی بطور کلچرل ایڈوائزر تقرری، اداکارہ کا عہدے قبول کرنے سے انکار
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی