اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں ریڈ کریسنٹ کے 9 ریسکیو اہلکار لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
غزہ: فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملے کے بعد نو ریسکیو اہلکاروں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ایمبولینسوں پر فائرنگ کی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں "مشکوک گاڑیاں" سمجھا گیا۔ اس حملے کو حماس حکام نے "جنگی جرم" قرار دیا ہے۔
ریڈ کریسنٹ نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حکام تلاش کے عمل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ PRCS کے مطابق، "یہ ساتواں دن ہے اور ہمارے 9 ایمرجنسی ورکرز کا کچھ پتہ نہیں۔ اسرائیل کی یہ رکاوٹیں ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔"
اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر نے بیان میں کہا کہ 18 مارچ سے اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت کئی معصوم شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، "مریضوں کو ان کے بستر میں قتل کیا جا رہا ہے، ایمبولینسوں پر فائرنگ ہو رہی ہے، اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"
جمعہ کے روز غزہ کے سول ڈیفنس حکام نے اطلاع دی کہ لاپتہ ٹیم کے سربراہ کی لاش ملی ہے جبکہ ریسکیو گاڑیاں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، جن میں فلسطین ریڈ کریسنٹ کی ایک ایمبولینس بھی شامل ہے۔
حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا، "یہ حملہ عالمی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور جنیوا کنونشن کی سنگین توہین ہے۔ ریسکیو ورکرز پر حملہ کھلم کھلا جنگی جرم ہے۔"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریڈ کریسنٹ
پڑھیں:
لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔