امریکا، ہیوسٹن میں رونق بھرا چاند رات میلہ منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں رونق بھرا چاند رات میلہ منایا گیا۔
چاند رات میلے میں مہندی، چوڑیوں اور ملبوسات کے اسٹالز نمایاں تھے، اس موقع پر مفت مہندی کا انتظام بھی کیا گیا تھا جبکہ شرکاء کی تواضع کے لئے چائے اور ریفریشمنٹ بھی موجود تھا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ایسے میلے وطن سے دوری کا احساس کم کردیتے ہیں۔
میلے میں سابق وفاقی وزیر سینیٹر بابر خان غوری اور فرینڈز آف کراچی کے صدر عارف عظیم بھی موجود تھے۔
اس موقع پر لڑکیوں اور خواتین نے مہندی کے من پسند ڈیزائن اپنے ہاتھوں پر بنوائے جبکہ مختلف رنگوں کی چوڑیوں کے اسٹالز پر بھی بے حدرش رہا۔
شرکا کا کہنا تھا کہ کراچی اور لاہور میں چاند رات کو شاپنگ کا جو مزہ ہے اسکا تو کوئی متبادل نہیں مگر یہاں آکر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چاند رات
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔