عمران خان رہائی کیمپ میں پی ٹی آئی کارکنوں کے پختونخوا حکومت کیخلاف نعرے
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
پشاور:
پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان رہائی کیمپ میں پارٹی عہدے داروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کاٹلنگ میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی؛ عام شہریوں کی شہادت پر انکوائری کی جائیگی، وزیراعلیٰ کے پی
پاکستان تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر اور کارکنان نے خیبر پختون خوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے خلاف نعرے لگائے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ۔
مزید پڑھیں: کرم میں راستے محفوظ بنانے کیلئے فریقین میں معاہدہ طے پایا ہے، بیرسٹر سیف
قبل ازیں پی ٹی آئی کے کارکنان نے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے قائم کیمپ میں نماز عید ادا کی اور پھر پی ٹی آئی رہنما اور سابق ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم نے صوبائی حکومت کے ترجمان کے خلاف نعرے لگائے اور کارکنان سے بھی بیرسٹر سیف کے خلاف نعرے لگوائے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلاف نعرے پی ٹی آئی کے خلاف
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔