دہشتگردی اور دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت ناقابل قبول ہے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، دہشت گردوں کی بالواسطہ حمایت ناقابل قبول ہے۔ دہشتگردوں کو معاف نہیں کیا جاسکتا، مکمل خاتمے تک لڑیں گے۔
فیصل آباد میں نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا اور دہشتگردی کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ میں کچھ عناصر نے کینال منصوبے کو متنازع بنا دیا، حالاں کہ یہ ملک کی ترقی کے لیے اور زراعت کے لیے انقلابی منصوبہ ہے۔
مزید پڑھیں: عید الفطر کی چھٹیوں میں سستا اور پرکشش سیاحتی سفر کیسے ممکن ہے؟
دہشتگردوں کےکوئی مطالبات نہیں ہیں، دہشتگرد پاکستان کو توڑنا اور بلوچستان کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور مکمل خاتمے تک جاری رہے گی، تاہم آئین اور قانون کو ماننے والوں کے مطالبات ماننے اور سننے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا ایسا مطالبہ نہ کیا جائے، جس سے دہشتگردوں کی حمایت کا تاثر قائم ہو، ماہرنگ بلوچ اور پی ٹی ایم کے لوگوں کو دہشتگرد نہیں کہتے، انہیں چاہیے ٹرین یرغمال بنانے اور بے گناہ لوگوں کو شہید کرنے والوں کی مذمت کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دہشتگرد رانا ثنا اللہ عید فیصل آباد ماہ رنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دہشتگرد رانا ثنا اللہ فیصل ا باد ماہ رنگ نہیں کی کے لیے
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت