روسی صدر کے قافلے میں شامل لگژری کار میں دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قافلے میں شامل ایک لگژری کار میں دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ دھماکا ماسکو میں روسی خفیہ ایجنسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے ہیڈ کوارٹر کے قریب ہوا، دھماکے بعد سیکیورٹی ادارے الرٹ ہوگئے۔
لگژری کار لیموزین کو آگ لگنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی، جس میں گاڑی سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے جاسکتے ہیں، تاہم دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔
اس دھماکے کے بعد بھارتی میڈیا میں قیاس آرائیاں کی گئی ہیں کہ کہیں لگژری کار میں ہونے والا یہ دھماکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قتل کی سازش کے سلسلے کی کڑی تو نہیں تھی؟، تاہم روس نے اس حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 3 سال سے روس اور یوکرین میں جنگ کا سلسلہ جاری ہے، دونوں ملک ایک دوسرے پر بمباری اور توپ خانے سے گولا باری کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل یوکرین کی خفیہ ایجنسی نے ماسکو میں ایک خفیہ آپریشن کرکے روسی جنرل کو الیکٹرک موٹرسائیکل کے دھماکے میں قتل کر دیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کو ہرممکن مدد فراہم کر رہی ہے وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔