امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کی سائنسی تحقیقاتی بجٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے سروے میں 3 چوتھائی سائنسدانوں نے امریکا چھوڑ کر یورپ یا کینیڈا میں منتقل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سروے کا جواب دینے والے سائنسدانوں میں سے 75.3 فیصد ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ 24.

7 فیصد نہیں کر رہے۔ سائنس دان، خاص طور پر وہ لوگ جو کم عمر ہیں اور اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہیں، ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ عمر کے سائنسدانوں کے مقابلے میں امریکا چھوڑنے پر غور کررہے ہیں ۔

مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی

پول میں 690 پوسٹ گریجویٹ محققین بھی شامل تھے جس میں 548 ڈاکٹریٹ کے 340 طلباء امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان میں سے 255 نے کہا کہ وہ مزید سائنس دوست ممالک کے لیے ملک چھوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سائنس دانوں سمیت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے اور پھر عدالتی حکم کے ذریعے دوبارہ ملازمت پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے افراتفری پیدا ہو رہی ہے جسکی وجہ سے تحقیقی کام میں خلل پڑ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ ،سائنسدان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چھوڑنے پر رہے ہیں کر رہے

پڑھیں:

امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران

ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔

بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔

انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟

امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔

علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر

یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا