روسی پراسیکیوٹر جنرل نے طالبان پر پابندی ختم کرنے کی درخواست دیدی
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
روس نے 2003ء میں طالبان کو ممنوعہ دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب بتدریج افغانستان پر حکمرانی کرنے والی اس اسلامی تحریک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے پراسیکیوٹر جنرل نے سپریم کورٹ میں طالبان پر پابندی ختم کرنے کی درخواست دے دی۔ روسی خبر ایجنسی کے مطابق جنرل پراسیکیوٹر آفس نے ملک کی سپریم کورٹ سے طالبان پر عائد پابندی کو معطل کرنے کی درخواست کی ہے۔ روس کی سپریم کورٹ 17 اپریل کو طالبان پر عائد پابندی ہٹانے پر غور کرے گی۔ روس نے 2003ء میں طالبان کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب بتدریج افغانستان پر حکمرانی کرنے والی اس اسلامی تحریک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔
گذشتہ برس روسی صدر پیوٹن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان کو اتحادی بھی قرار دے چکے ہیں۔ گذشتہ سال نومبر میں روس میں مقامی و عالمی دہشتگرد تنظیموں پر عائد پابندی عبوری طور پر اٹھانے کا بل پیش کیا گیا تھا، جس سے روس کی جانب سے طالبان سے تعلقات مزید بہتر کرنے اور تعاون بڑھانے کی راہ ہموار ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں طالبان طالبان پر
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5