عید کے بعد پی ٹی آئی اور اپوزیشن کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے ہی پاکستان تحریک انصاف احتجاج کر رہی ہے۔ اس نے پہلے عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری ہونے کا الزام عائد کیا اور پھر موجودہ حکومت کو جعلی قرار دیتے ہو فوری طور پر حکومت ختم کرکے نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اپوزیشن جماعتیں عید کے بعد مشترکہ احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں؟
پی ٹی آئی کے ساتھ محمود خان اچکزئی بھی ہم آواز نظر آئے۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کے ساتھ یک زبان نظر نہیں آئی۔ پی ٹی آئی نے جمعیت علمائے اسلام کو عید کے بعد احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے کی مشروط حامی بھر لی ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کہہ چکے ہیں کہ وہ عید کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔
وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ عید کے بعد پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن کا کیا لائحہ عمل ہوگا۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں اس وقت تو اتحاد نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ جو اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہیں ان کی اتنی وقعت نہیں ہے اور جب تک جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دے گی اپوزیشن حکومت پر کوئی زیادہ پریشر نہیں ڈال سکتی۔
مزید پڑھیے: عید کے بعد پی ٹی آئی کی احتجاجی حکمت عملی کیا ہوگی؟
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو جائیں اور ان کے کارکن بھی اس احتجاج کا حصہ بنیں تو یقینی طور پر وہ حکومت ہی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی ایک سنجیدہ چیلنج ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن کے احتجاج کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں کر سکے، سنہ 2014 میں اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن وہ احتجاج بھی اس وقت کامیاب نہیں ہوا تھا اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا البتہ حکومت کے لیے وہ احتجاج ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا تھا۔
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد پی ٹی آئی اسی طرز کا احتجاج کرے گی جیسا کہ پہلے کرتی آئی ہے۔
ابصار عالم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کوشش ہوگی کہ وہ جمیعت علمائے اسلام کو بھی اپنے ساتھ اسے احتجاج میں شامل کرے اور اپنے کارکنان کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کو بھی سڑکوں پر لے کر آئے لیکن عید کے بعد اپوزیشن کے پاس احتجاج کرنے کا بہت قلیل وقت ہوگا کیونکہ موسم گرما سر پر ہے اور گرمیوں کے موسم میں لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکالنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: عید کے بعد احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، شیر افضل مروت
سینیئر صحافی احمد ولید نے کہا کہ اگر اپوزیشن عید کے بعد حکومت مخالف کسی بھی قسم کی کوئی تحریک چلاتی ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ کامیاب ہو گی۔
احمد ولید نے کہا کہ اس وقت ملک کو دہشتگردی اور معیشت جیسے بڑے مسائل درپیش ہیں جبکہ دوسری جانب قومی حکومت بنانے کی بات فواد چوہدری نے کر دی ہے اور اگر اپوزیشن جماعتیں قومی حکومت کے قیام پر متفق ہو جاتی ہیں تو یہ مسائل بآسانی حل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں قومی حکومت کی تشکیل کے لیے حکومت اور اداروں پر زور ڈالیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: کیا عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر احتجاج سے حکومت کو ٹف ٹائم دیں گی؟
احمد ولید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اور بیرون ملک سرمایہ کاری نہیں آئے گی تب تک ملک ترقی نہیں کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے تو ملک ترقی کی جانب بڑھ سکتا ہے اور اسی طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنے میں حکومت اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی کی مدد سے اپوزیشن کو اپنے ساتھ ملا کر چلنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن اتحاد اپوزیشن احتجاج پاکستان تحریک انصاف جے یو آئی دہشتگردی عید کے بعد احتجاج مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد اپوزیشن احتجاج پاکستان تحریک انصاف جے یو ا ئی دہشتگردی عید کے بعد احتجاج مولانا فضل الرحمان پاکستان تحریک انصاف جمعیت علمائے اسلام اپوزیشن جماعتیں عید کے بعد پی ٹی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ حکومت کے کے ساتھ ہے اور کے لیے نہیں ا
پڑھیں:
افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان ترجمان کے اشتعال انگیز اور گمراہ کن بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ افغان ترجمان کے اشتعال انگیز اور بے بنیاد بیانات پر واضح الفاظ میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان کے حوالے سے جامع حکمتِ عملی پر پوری قوم، بشمول سیاسی اور عسکری قیادت مکمل اتفاق رکھتی ہے۔
On the malicious and misleading comments made by the Afghan spokesperson, let it be categorically stated that there exists complete unanimity of views among all Pakistanis, including the country’s political and military leadership, regarding Pakistan’s security policies and its…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 1, 2025
انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام خصوصاً خیبرپختونخوا کے لوگ بخوبی آگاہ ہیں کہ افغان طالبان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرستی میں ملوث رہی ہے، اور ان کے عزائم و طرز عمل کے بارے میں انہیں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں بنایا جا سکتا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ واضح حقیقت یہ ہے کہ غیر نمائندہ افغان طالبان حکومت اندرونی گروہ بندی کا شکار ہے اور افغانستان میں مختلف قومیتوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر ظلم و جبر کی ذمہ دار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حکومت اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی جیسے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ اقتدار سنبھالنے کے 4 سال بعد بھی افغان حکومت اپنے وہ وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے جو اس نے عالمی برادری سے کیے تھے۔ اب یہ اپنی کمزور حکمرانی، عدم استحکام اور باہمی انتشار کو چھپانے کے لیے اشتعال انگیز بیان بازی پر اتر آئی ہے اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار کے طور پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پالیسی اپنے شہریوں کو سرحد پار دہشتگردی اور خوارج کی گمراہ کن سوچ سے محفوظ رکھنا ہے، جو مکمل طور پر متحد، اٹل اور قومی مفاد کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے فروغ پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم بعد ازاں افغان طالبان نے مذاکرات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا جسے پاکستان نے مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی پاکستان افغانستان تعلقات خواجہ آصف وزیر دفاع وی نیوز