ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کے کے باعث برآمدات میں اضافہ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر

ایس آئی ایف سی کی معاونت سے برآمدات کو فروغ حاصل ہوا ہے، برآمدات 28 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ چین کو تل کے بیجوں کی برآمدات میں 179 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم کے برآمدی ترقی ویژن کے مطابق پاکستان کی آٹو انڈسٹری عالمی مارکیٹ میں قدم جمانے کو تیار ہے۔ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے، جس کے مطابق معروف کمپنی ہونڈا نے 40 ہونڈا سٹی گاڑیوں کی پہلی کھیپ جاپان برآمد کی ہے۔

یہ مقامی آٹو مینوفیکچررز کے لیے برآمدات میں اضافے کا سنہری موقع ہے، جبکہ اسی کے ساتھ ہی حکومت سازگار پالیسیوں کے ساتھ مقامی آٹو مینوفیکچررز کی معاونت کے لیے پُرعزم ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں نان ٹیکسٹائل برآمدات  2.

3 فیصد اضافے کے ساتھ 9.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟

پیٹرولیم خام تیل کی برآمدات میں 100 فیصد اضافہ، سیمنٹ 26 فیصد اور زیورات 66 فیصد کی برآمدی نمو کے ساتھ نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔

اس سے قبل گوادر فری زون سے برآمدات کا آغاز بھی حکومت کا احسن اقدام ہے۔ پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی دس ہزار ٹن سالانہ برآمد کی منظوریدی گئی ہے۔

ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر زون میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے۔ 2025 میں پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی برآمدات 7 ملین ڈالر تک پہنچنے کا امکان

ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے برآمدات میں مسلسل اضافہ، ملکی معیشت مستحکم کرنے میں اہم پیشرفت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری ایس آئی ایف سی برآمدات چین رائزنگ پاکستان سرمایہ کاری گوادر پورٹ ہنڈا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ٹو انڈسٹری ایس ا ئی ایف سی برا مدات چین رائزنگ پاکستان سرمایہ کاری گوادر پورٹ ہنڈا ایس آئی ایف سی برآمدات میں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جو بطور وزیر اعظم ان کا تیل سے مالا مال اس خلیجی مملکت کا تیسرا دورہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب بھارت اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کے وسائل کو یقینی بنانے اور سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دورے کا پس منظر

نریندر مودی کا یہ دورہ ایک روز قبل نئی دہلی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں بھارت نے واشنگٹن کے ساتھ ایک ممکنہ تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا اور امریکی محصولات سے بچنے کی حکمت عملی اپنائی۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مودی کے سعودی عرب کے اس دورے سے بھارت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں، جو انرجی سکیورٹی، معاشی ترقی اور علاقائی تعاون پر مبنی ہیں۔

نئی دہلی میں وزیر اعظم مودی کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارت سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل اور تاریخی تعلقات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جو حالیہ برسوں میں اسٹریٹیجک گہرائی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار بھی ہو چکے ہیں۔ ہم نے باہمی طور پر فائدہ مند اور مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔‘‘

توانائی اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون

سعودی عرب کئی برسوں سے بھارت کے لیے تیل کا ایک اہم سپلائر رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کے لیے تیل کا تیسرا بڑا فراہم کنندہ ملک ہے۔ بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بڑے پیمانے پر پٹرولیم کی درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور سعودی عرب اس ضرورت کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

نریندر مودی نے اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دونوں ممالک ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ''ہم بھارت، سعودی عرب اور وسیع تر خطے کے درمیان بجلی کے گرڈ اسٹیشنوں کی باہمی ربط کاری کے لیے فیزیبیلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ مبصرین کے مطابق یہ منصوبے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کا کردار

سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد بھارتی شہری مقیم ہیں، جو سعودی لیبر مارکیٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بھارتی ورکرز سعودی عرب کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں شامل رہے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھارت بھیجتے ہیں۔ مودی اپنے دو روزہ دورے کے دوران جدہ میں بھارتی کمیونٹی کے ارکان سے ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سماجی اور معاشی رابطوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسٹریٹیجک تعلقات اور عالمی تناظر

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور نریندر مودی کے درمیان قریبی روابط کی بدولت حالیہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران گہرے باہمی تعلقات کی بنیاد رکھی تھی۔ صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ان کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ امر بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کی اہمیت اور نئے مشترکہ منصوبوں کی پلاننگ اس دورے کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ دورہ نہ صرف بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے بلکہ خطے میں اس کے اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • سونے کی قیمت میں آج بھی ہوش ربا اضافہ، نرخ نئی بلندیوں پر پہنچ گئے
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • یقینی بنانا چاہیے کہ ٹیکنالوجی انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مثبت کردار ادا کرے، احسن اقبال
  • جولائی 2024سے 2025: ٹیکسٹائل برآمدات میں 9.38فیصد : درست معاشی پالیسیوں کا ثبوت ‘ وزیراعظم