کے پی، بلوچستان کے مسائل کیلئے ان کو حقوق دیے جائیں، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
کراچی:
سابق وزیرخزانہ اورعام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان کے مسائل کا حل یہ ہے کہ وہاں حقوق دیے جائیں اور غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات ہوں اور مسائل آپریشن سے نہیں مذاکرات سے حل کیے جائیں۔
عیدالفطرکے موقع پر پر کراچی میں پارٹی کے صوبائی سیکرٹیریٹ میں ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کراچی میں حادثات یا ٹریفک کا مسئلہ ناکام حکمرانی کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 18 سال سے صوبے میں برسراقتدار ہے، روز حادثات ہو رہے ہیں، حاملہ خواتین سمیت شہری جاں بحق ہو رہے ہیں، یہ حکومت کی لاپرواہی ہے، اگر حکومت سندھ چاہے تو یہ مسئلہ تین سے چار روز میں حل ہوسکتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا سکہ فارم 47 کی وجہ سے ہے، ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کا ووٹ ختم ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکمرانی کو عوام نے دیکھ لیا ہے، پی پی پی سے فیض عوام کو ان کے لوگوں کو پہنچتا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عام پاکستان پارٹی عوام میں مقبول ہو رہی ہے، مئی یا جون میں کراچی میں جلسہ کریں گے۔
معاشی صورت حال کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صوت حال کا اندازہ عوام کے مجموعی حالات دیکھ کر پتا چلتا ہے، لوگوں کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، مہنگائی بڑھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین سال سے لوگوں کی آمدنی کم ہو رہی ہے، حکومت کی لاپرواہی سے چینی کی قیمت 115 سے 180 روپے تک پہنچ گئی، حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت کیوں دی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچساتان کے لوگ ہم سے ناراض ہیں، ان کے مسائل مذاکرات سے حل ہوسکتے ہیں، آپریشن مسائل کا حل نہیں، بلوچستان اور کے پی کے مسائل کا حل یہ ہے کہ وہاں عوام کو خودمختاری دی جائے اور غربت کم کی جائے، دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کراچی میں کے مسائل مسائل کا
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات