وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے مذہبی حقوق میں مداخلت ہے، مولانا طارق قاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
تنظیم ائمہ مساجد کے صدر نے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے وقف قوانین میں تبدیلیاں وقف املاک کی حرمت کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل، جو آج بھارتی پارلیمنٹ میں پیش ہوئی، پر جموں و کشمیر کے مسلم رہنماؤں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس بل کے پاس ہونے کے بعد ملک بھر میں "میانمار جیسی مسلم کش صورتحال" کا خدشہ ظاہر کیا ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ جموں کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے اس بل کو مسلمانوں کی بہتری کے لئے اچھا اقدام قرار دیا ہے۔ جموں کے معروف عالم دین اور تنظیم ائمہ مساجد کے صدر مولانا طارق قاری نے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے وقف قوانین میں تبدیلیاں وقف املاک کی حرمت کے لئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ مولانا طارق قاری نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے اس ترمیمی بل کا مقصد وقف جائیدادوں کو سرکاری املاک میں تبدیل کرنا ہے، جو کہ کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں ہے۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے طارق قاری نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے وقف املاک کے غلط استعمال اور ممکنہ کرپشن کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق میں مداخلت قرار دیا۔ ادھر جموں و کشمیر وقف بورڈ کے رکن اور سینیئر صحافی سہیل کاظمی نے بھی اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مسلمان دوسری سب سے بڑی مذہبی برادری ہے، اور حکومت کو کسی بھی قسم کی ترمیم سے قبل مسلم قیادت اور متعلقہ فریقین سے مشاورت کرنی چاہیئے۔ میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت وقف بل متعارف کروانا چاہتی ہے تو اسے مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آمریت کی طرز پر اسے نافذ کرنا ملک اور حکومت کے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں غیر بھاجپا سبھی سیاسی تنظیمیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کا اظہار کہا کہ
پڑھیں:
جی بی حکومت نے 11 رکنی امن کمیٹی قائم کر دی
کمیٹی میں شیخ ناصر زمانی، مولانا سرور شاہ، محمد موسیٰ، ایمان شاہ، عبد الشکور، سلطان محمد مغل، مولانا غفران، اسسٹنٹ پروفیسر عامر بیگ، جواد حافظی، سید شمس الدین اور محمد علی جوہر شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان حکومت نے علاقے میں مذہبی ہم آہنگی اور پائیدار امن کے قیام کیلئے 11 رکنی امن کمیٹی بنا دی۔ محکمہ داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ کمیٹی فوری طور پر مؤثر ہو گی اور تاحکم ثانی اپنے فرائض سرانجام دیتی رہے گی۔کمیٹی میں مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی بااثر شخصیات شامل ہیں، جن میں شیخ ناصر زمانی، مولانا سرور شاہ، محمد موسیٰ، ایمان شاہ، عبد الشکور، سلطان محمد مغل، مولانا غفران، اسسٹنٹ پروفیسر عامر بیگ، جواد حافظی، سید شمس الدین اور محمد علی جوہر شامل ہیں۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کو جو ذمہ داریاں دیں گئی ہیں ان میں محرم الحرام، عیدین اور دیگر مذہبی مواقع کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے انتظامیہ سے قریبی رابطہ اور تعاون، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لیے اقدامات تجویز کرنا، نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیز پیغامات اور متنازعہ نعروں کی روک تھام کے لیے حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد میں معاونت، حکومت کو بہتر پالیسی سازی کے لیے تجاویز پیش کرنا، علماء کرام، علاقائی عمائدین اور انتظامیہ کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی ممکنہ قانون و امن کے مسئلے کو بروقت حل کرنے کی کوشش کرنا شامل ہیں۔