ہم کسی بھی جارحیت کا فورا و فیصلہ کن جواب دینگے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اپنے ہالینڈ کے ہم منصب کیساتھ گفتگو میں امریکی بیان بازی کے بارے یورپی یونین کیجانب سے منصفانہ مؤقف نہ اپنائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ہم جغرافیائی سالمیت، خود مختاری اور ایرانی قوم کے مفادات کیخلاف کسی بھی جارحیت کا فورا و فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ ہالینڈ کے وزیر خارجہ کیسپارولڈ کیمپ نے آج اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان یہ تیسری گفتگو ہے۔ اس ٹیلیفونک گفتگو میں ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے خطے کی کشیدگی میں اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اختلافات کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازرانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کی خاطر ایک رول ماڈل پیش کرے۔ اس دوران ایرانی وزیر خارجہ نے بھی اپنے پرامن جوہری پروگرام کو بین الاقوامی قوانین و معیارات کی بنیاد پر آگے بڑھانے پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم کی طرف اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ کے مانند اب بھی حقیقی مذاکرات کو تیار ہے البتہ ان مذاکرات کا انعقاد، دھمکیوں و دھونس دھاندلی سے پرہیز پر منحصر ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف امریکی دھمکیوں کو ناقابل قبول، اقوام متحدہ کے منشور و بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور موجود صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے کا باعث قرار دیا اور خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جغرافیائی سالمیت، خودمختاری و مفادات کے خلاف کسی بھی جارحیت کا فوری و فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔