بھارت کی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ گجرات میں گر کر تباہ، پائلٹ لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
GUJRAT:
بھارت کی فضائیہ کا جیگوار لڑاکا طیارہ گجرات کے علاقے جام نگر میں گر کر تباہ ہوگیا ہے جہاں ایک پائلٹ محفوظ رہا جبکہ دوسرا پائلٹ لاپتا ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سپرنٹنڈنٹ پولیس پریم سکھ ڈیلو نے بتایا کہ حادثے میں ایک پائلٹ طیارہ گرنے سے پہلے بحفاظت نکل آیا تھا اور دوسرا تاحال لاپتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طیارے میں گرنے کے بعد آگ لگی اور اطلاع ملتے ہی پولیس اور فائر فائٹرز کی ٹیمیں جائے حادثے کی طرف روانہ ہوگئیں اور لاپتا پائلٹ کی تلاش شروع کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جائے وقوع کی فوٹیجز سامنے آرہی ہیں، جس کے مطابق یہ حادثہ جام نگر سٹی سے 12 کلومیٹر دور پیش آیا اور کھیت میں گرے ہوئے طیارے کے کاک پٹ پر آگ لگی ہوئی ہے اور اس کے پر بکھرے ہوئے ہیں۔
بھارتی فضائیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ دو پائلٹس کی گنجائش کے حامل لڑاکا طیارہ معمول کی تربیتی مشق میں مصروف تھا۔
طیارے کے حوالےسے بتایا گیا کہ یہ دو انجنوں پر مشتمل لڑاکا بمبار طیارے میں دو افراد کی گنجائش ہے اور اس طرح کے طیارے بھارتی ایئرفورس وسیع پیمانے پر استعمال کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ میں یہ طیارہ 1970 کی دہائی میں شامل کیا گیا تھا اور گزرتے وقت کے ساتھ اس کو جدت دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو بھی بھارتی ایئرفورس کا ایک لڑاکا طیارہ سسٹم کی خرابی کے باعث انبالہ میں گر کر تباہ ہوگیا تھا اور پائلٹ طیارے کو شہری آبادی سے دور لے جانے میں کامیاب ہوا تھا اور بحفاظت طیارے سے اتر گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لڑاکا طیارہ تھا اور
پڑھیں:
یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔
یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔
انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔
18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔
ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔