عیدالفطر کے بعد اضافی کرایوں کیخلاف سندھ حکومت کا کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سندھ حکومت نے عید الفطر کے بعد اضافی کرایوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ عید کی تعطیلات کے بعد واپس آنے والے مسافروں کو غیر قانونی طور پر اضافی کرایہ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس، نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے اشتراک سے سخت کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور کسی بھی بس، کوچ یا ٹرانسپورٹ سروس کو ناجائز اضافی کرایہ وصول کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ نے تمام افسران کو پیشکی ہدایات دی ہیں کہ وہ کرایوں کی سخت نگرانی کریں اور کسی بھی خلاف ورزی پر فوری ایکشن لیں۔
مزید پڑھیں: عید کی آمد انٹرسٹی ٹرانسپورٹروں نے کرایے بڑھا دیے
شرجیل میمن کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سندھ عوام کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کرے گی۔ اگر کوئی ٹرانسپورٹر اضافی کرایہ وصول کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مہم کا مقصد عام شہریوں کو کرایوں کے ناجائز بوجھ سے بچانا اور سفری سہولیات کو منظم اور شفاف بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1