اسرائیلی حملوں سے غزہ میں 39 ہزار سے زائد بچے یتیم، 18 ہزار شہید ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسرائیلی حملوں سے غزہ میں 39 ہزار سے زائد بچے یتیم، 18 ہزار شہید ہوئے WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
غزہ: اسرائیلی بمباری کے باعث 39 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں، جن میں سے 17 ہزار بچے اپنے دونوں والدین سے محروم ہو گئے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کو جدید تاریخ کے سب سے بڑے یتیم بچوں کے بحران کا سامنا ہے۔
فلسطینی سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق، اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے دوران اب تک 17 ہزار 954 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں، جن میں 274 نومولود اور ایک سال سے کم عمر کے 876 بچے شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت ہے، جس کے باعث 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوچکے ہیں اور موت کے خطرے میں ہیں۔ بے گھر افراد کے کیمپوں میں 52 بچے بھوک سے جبکہ 17 بچے شدید سردی سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 50 ہزار 523 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحدی گزرگاہیں بند کرنے اور امداد کی ترسیل روکنے کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے۔ غزہ میں بیکریاں بند، اسپتالوں میں طبی سامان ختم اور ہزاروں بچے زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
غزہ:فلسطین میں عیدالاضحیٰ کا پہلا دن بھی دکھ، خون اور تباہی کا پیغام لے کر آیا، جب اسرائیلی افواج نے غزہ پر فضائی حملے اور زمینی فائرنگ جاری رکھتے ہوئے کم از کم 42 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں جاری رہے، جن میں خواتین اور بچے بھی نشانہ بنے۔
شمالی غزہ کے علاقے جبالیا پر شدید حملے میں 11 افراد موقع پر شہید ہو گئے، جبکہ دیگر متاثرہ علاقوں سے بھی شہادتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ اور مغربی کنارے میں اس وقت بھیانک صورت حال ہے؛ اقوام متحدہ
عینی شاہدین کے مطابق حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب فلسطینی عید کی نماز کے لیے تیار ہو رہے تھے یا عید کے پہلے روز کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ عید کے دن کی فضا سوگ، ماتم اور ہنگامی امداد کی آوازوں سے گونجتی رہی۔
مقامی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ شہداء کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔