غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں عالمی ادارے کے اہلکاروں کی حالیہ ماوات جنگی جرائم کمیشن کے لئے باعث تشویش ہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں عالمی ادارے کے طبی عملے اور انسانی امداد کے لیے کام کرنے والے اہلکاروں کی حالیہ اموات جنگی جرائم کمیشن کے لئے باعث تشویش ہیں۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے فلسطینی علاقوں پر بڑھتے اسرائیلی حملوں کے تناظر میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کو ایک بار پھر غزہ میں لوگوں کے تباہ کن مصائب کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے دکھ کا شکار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا عارضی ریلیف جس نے فلسطینیوں کو سانس لینے کا ایک لمحہ دیا ختم ہوچکا ہے۔(جاری ہے)
ا نہوں نے کہا کہ یکم مارچ سے اب تک اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 320 بچوں سمیت 1200 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
وولکرترک نے کہا کہ وہ طبی اور انسانی ہمدردی کے عملے کے قتل سے پریشان ہیں،اس قتل کی آزادانہ، فوری اور مکمل تحقیقات ہونی چا ہئیں ، بین الاقوامی قانون کی کسی بھی خلاف ورزی کے ذمہ داروں کو حساب دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ، مزید برآں، نصف علاقہ اب انخلا کے لازمی احکامات کے تحت ہے یا اسے نو گو زون قرار دیا گیا ہے،اسی وقت فلسطینی مسلح گروپ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ سے اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے غزہ میں اب بھی قید اسرائیلی یرغمالیوں کی قسمت اور خیریت بارے گہری تشویش ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد بشمول خوراک، پانی، بجلی، ایندھن اور ادویات سمیت اہم سامان کی مکمل ناکہ بندی کو ایک ماہ گزر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ پر مسلط کردہ ناکہ بندی اور محاصرہ اجتماعی سزا اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف بھی ہو سکتا ہے،اس سے بین الاقوامی جرائم کے کمیشن کو تشویش ہے۔ ترک نے مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارے کی انتہائی تشویشناک صورتحال کا بھی ذکر کیا جہاں اسرائیلی کارروائیوں نے سینکڑوں افراد کو قتل ، تمام پناہ گزین کیمپوں کو تباہ اور40 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بستیوں کی توسیع بلا روک ٹوک جاری ہے کیونکہ کچھ اسرائیلی وزرا مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی خودمختاری کی وکالت کر رہے ہیں۔ہائی کمشنر نے فوری طور پر جنگ بندی کی بحالی اور پورے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 50,400 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جبکہ 114,000 سے زیادہ زخمی ہیں۔وولکرترک نے خبردار کیا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جرائم کا ارتکاب ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ جنیوا کنونشنز کے تحت جب بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی پر ریاستیں کارروائی کرنے کی پابند ہیں،مزید برآں نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کی فریق ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ جب خطرہ ظاہر ہو جائے تو وہ عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ میں اثر و رسوخ رکھنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ہائی کمشنر نے تمام خلاف ورزیوں کے لئے مکمل احتساب کو یقینی بنانے اور تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا کہ ان تمام افراد کو بھی رہا کیا جائے جنہیں حراست میں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی آبادی کی زبردستی منتقلی کے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔ترک نے کہا کہ گزشتہ 18 مہینوں کے تشدد نے کافی حد تک واضح کر دیا ہے کہ بحران سے نکلنے کا کوئی فوجی راستہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ ایک سیاسی تصفیہ ہے جس کی بنیاد پر دو ریاستیں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق برابر حقوق کے ساتھ قائم ہوں ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اقوام متحدہ حملوں کے
پڑھیں:
جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور گریٹر اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امیر قطر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل ایجنڈے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اسرائیل کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛ عرب لیگ
سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کو بہت چیلینجز درپیش ہیں جس سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے عالمی برادری سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔
احمد ابو الغیظ نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے میں صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
اسرائیل کے توسیع پسندانہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں؛ ترکیہ
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہیں جس کے لیے ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔
صدر اردوان نے اسرائیل کے دوحہ حملے پر قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کی یہ غلط فہمی دور کرنا ہوگی کہ اُسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انھوںے مزید کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت، سفاکانہ دہشت گردی اور جنگی جرائم پر نیتن یاہو کی حکومت کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔
صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے۔
ترک صدر نے اتحاد نین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔
اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے؛ عراق
اس بات کی تائید کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی دہشت گردی سے خطے میں نئے خطرات نے جنم لیا اور پرانے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔
عراقی وزیر اعظم اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی معنی خیز خاموش پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو اب یہ دہرا معیارترک کرنا ہوگا۔
عراقی وزیراعظم غزہ میں بھوک، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور زندگی کی شدید مشکلات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم اور تکلیف دہ مناظر شاید ہی پہلے کبھی دیکھے ہوں۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے بازپرس کی جائے؛ مصر
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔
انھوں نے بھی عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ جارحیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ چاہے ہو کوئی بھی کرے۔
مصری صدر نے غزہ میں قحط اور بنیادی سہولیات کی کمی پر کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے اور افسوس اس پر کوئی اسرائیل کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا، اس کے خلاف اقدامات نہیں اُٹھاتا۔ اسرائیل کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ جبر اور تشدد کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔
1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے، فلسطین اتھارٹی
فلسطین کے صدرمحمود عباس نے بھی کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کی تمام حدیں پارکرچکا ہے اور اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
محمود عباس نے فلسطینی نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔