بیٹوں کی پیدائش پر سیف 1 رات اسپتال نہیں رکے: کرینہ کپور کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اسٹار کرینہ کپور نے انکشاف کیا ہے کہ رنبیر کپور نے راحہ کی پیدائش کے بعد 1 ہفتہ اسپتال میں عالیہ کے ساتھ گزارا، ساتھ ہی ساتھ سیف علی خان سے شکوہ بھی کر ڈالا۔
بھارتی معروف جوڑی رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ کی محبت فلم برہماستر کے سیٹ پر پروان چڑھی، جس کے بعد دونوں نے 14 اپریل 2022ء کو شادی کی اور 6 نومبر 2022ء کو اپنی بیٹی راحہ کو ویلکم کیا۔
حال ہی میں کرینہ کپور کے شو What Women Want کا ایک پرانا انٹرویو دوبارہ منظرِ عام پر آیا ہے جس میں کرینہ اور رنبیر کپور کے درمیان دلچسپ گفتگو سننے کو ملی۔
انٹرویو میں کرینہ نے انکشاف کیا کہ رنبیر نے راحہ کی پیدائش کے بعد اسپتال میں ایک ہفتہ عالیہ کے ساتھ گزارا، جبکہ جب تیمور یا جے کی پیدائش ہوئی تو سیف ایک رات بھی میرے ساتھ اسپتال میں نہیں رُکے۔
اس پر رنبیر نے کہا کہ میں واقعی بہت خیال رکھ رہا تھا، میں نے راحہ کی پیدائش سے دو تین ماہ قبل ہی کام سے وقفہ لے لیا تھا اور اسپتال میں عالیہ کے ساتھ پورا ہفتہ گزارا۔
واضح رہے کہ عالیہ بھٹ نے حالیہ انٹرویوز میں اپنے دوسرے بچے کی خواہش کا بھی اشارہ دیا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں عالیہ نے یہ بھی بتایا کہ اگر ان کا دوسرا بچہ بیٹا ہوا تو انہوں نے اس کے لیے ایک خوبصورت نام بھی پہلے سے سوچ رکھا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپتال میں کی پیدائش
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر