کرپشن، قبضے، سسٹم والی پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس جماعت ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2025ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے پیپلز پارٹی پر کرپشن، قبضے، سسٹم چلنے سمیت دیگر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔... پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر شہر میں کرپشن، بدامنی اور لوٹ مار کو فروغ دے رہی ہے۔ کراچی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کراچی میں ظلم، کرپشن اور قبضہ مافیا کا راج بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگوں کی نوکریوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے اور سسٹم صرف اسلام آباد میں بیٹھا نظر آ رہا ہے۔حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس جماعت بن چکی ہے۔ ماضی میں اعلیٰ حکام کی جانب سے نظام کی درستگی کے دعوے کیے گئے تھے، مگر زمینی حقائق کچھ اور ہی داستان سناتے ہیں۔(جاری ہے)
امیر جماعت نے کہا کہ اس شہر کے عوام کے پاس اب صرف سوشل میڈیا اور میمز بنانے کا آپشن رہ گیا ہے، مگر حالات اب صرف سوشل میڈیا سے نہیں سنبھلیں گے، بلکہ عوام کو میدان میں نکل کر آواز بلند کرنا ہوگی۔انہوں نے اعلان کیا کہ عید کے بعد کراچی میں باقاعدہ احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جس کا پہلا مرحلہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ سے ہوگا۔ اگر حکومت عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرتی تو سڑکوں پر نکلنا ناگزیر ہوگا۔حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ہمیں باہر نکلنے کا شوق نہیں، مگر جب عوام مر رہے ہوں، جب روزگار چھن رہا ہو اور جب لوٹ مار عام ہو، تو پھر خاموش رہنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔آخر میں انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم محبت سے نہیں، عوامی دباؤ سے ریلیف لیں گے۔ حکومت اگر بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں، وگرنہ عوامی طاقت سے حق چھیننا پڑے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حافظ نعیم
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔