پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً دہشتگردی کے 2 حملے اور 5 شہید ہو رہے ہیں، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی سیریس صورتحال ہے ، ابھی جو 3ماہ پورے ہوئے ہیں اس میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً دہشتگردی کے 2حملے ہو رہے ہیں۔ اور اوسطاً 5افراد روزانہ شہید ہو رہے اور پانچ ہی زخمی ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا ہی ہائی نمبر ہے ۔ جو وار آن ٹیرر تھی اس وقت جب پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا تھا ، وہ پاکستان کی جنگ نہیں تھی، وہ امریکا کی جنگ تھی۔ ہم اس میں پارٹنر بنے اور اس وقت جو نقصانات ہوتے تھے اس کا کوئی نہ کوئی تخمینہ رکھا جاتا ہے۔
پاکستان کی جو اکانومی ہے اس کی وہ حالت نہیں ہے، کہ اتنا بڑا نقصان جو ہے برداشت کر سکے۔ جو جانوں کا ضیاع ہورہا ہے وہ تو ایک سائڈ پہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ اربوں ڈالر بھی اس کو کمپینسیٹ نہیں کر سکتے۔ کیا اب بھی ایک ایس ایچ او کی مار والی اپروچ ہے، یا حکومت نے اپنے اپروچ کو چینج کیا ہے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا 9/11 حملوں کے بعد ہم جانتے ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک بھرپور جنگ لڑی اور یہ جنگ لڑنے کے دوران ہم نے مردوں اور مادی لحاظ سے بہت نقصان بھی اٹھائے لیکن اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ 2017،2018 کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے اس ناسور پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا تھا لیکن گزشتہ چند سالوں میں خاص طور پر جب سے افغان طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں، تو ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہونا شروع ہوا۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان دو ایسے صوبے ہیں جہاںسب سے زیادہ دہشت گردی کے جو واقعات ہیں وہ دیکھنے کو ملے۔ ،پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز ان کے مطابق 183دہشت گردی کے حملے اور واقعات پاکستان میں ہو چکے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کامیابی ہم نے حاصل کر لی تھی ، ایک دفعہ پھر ہمیں اس کا سامنا ہے، ایک اور جنگ ہمیں لڑنا پڑے گی ،سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہاکہ میری نظر میں دہشت گردی بڑھنے کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
ایک تو یہ ہے کہ 2021 میں جب طالبان کا ٹیک اوور ہوا اور امریکا نے انخلا کیا، اس وقت کی پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت انھوں نے ایک بہت بھیانک فیصلہ کیا ۔ انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایک بزدلانہ مصالحت کر لی، لانگ ٹرم ایشو ہے کہ جب ہم نے عسکری کامیابیاں حاصل کر لیں2017 میں اس کے بعد معاشرے کے اندر جو پولیسنگ بھی کرنی تھی اور ذہن سازی بھی کرنی تھی وہ ہم نہیں کر پائے۔
شاید اس میں تیسرا جو ایشو ہے چونکہ بلوچستان بھی اس ڈسکشن کا حصہ ہے کہ بلوچستان کے جو سیاسی ڈائنیمکس ہیں وہ بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوئے اب وہاں جو ہے، حقیقت یہ ہے کہ ایک بڑی دھندلی تصویر ہے ،ایڈیٹر خراساں ڈائری افتخار فردوس نے کہا کہ خرم صاحب نے جو دو فیکٹرز بیان کیے ہیں، ظاہر ہیں فیکڑز یہی ہیں لیکن یہ اتنے سمپلیفائڈ نہیں ہیں جس طرح انھوں نے بیان کیے ہیں۔
غلطیاں ہوتی ہیں اور اسٹیٹس جو ہیں وہ اس قسم کے پراسیسز میں انڈلج کرتے ہیں۔ کیونکہ اس ٹائم پہ بھی جب یہ پراسیس شروع ہوا تھا، لگتا تو ایسا ہے کہ اسی ٹائم شروع ہوا تھا ، لیکن جب سے آپریشن ضرب عضب ختم ہوا ، 2016 سے یہ ایک کنٹنوس پراسیس تھا جس میں بات چیت مختلف گروپوں کے ساتھ ہو رہی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان میں ہو رہے کے بعد
پڑھیں:
امریکا ہیلو وین پربڑی دہشتگردی سے بال بال بچ گیا؛ داعش کے 4 افراد گرفتار
مشی گن (ویب ڈیسک)داعش سے منسلک چیٹ گروپ میں نوجوان امریکا پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ریاست مشی گن میں ایک کارروائی میں ہیلووین کے موقع پر دہشت گرد حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے بتایا کہ ایک ممکنہ دہشت گرد حملے کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تاہم انھوں نے گرفتار افراد کی تعداد نہیں بتائی اور نہ ہی کسی کی شناخت ظاہر کی ہے البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ تعداد 2 سے 4 ہوسکتی ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ داعش سے تعلق رکھنے والے یہ افراد ہیلووین کے موقع پر ایک پُرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔سی این این کے مطابق گرفتار ہونے والوں کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان ہیں اور داعش کے ایک آن لائن چیٹ گروپ میں دہشت گرد منصوبے پر عمل درآمد پر گفتگو کر رہے تھے۔ایف بی آئی نے بتایا کہ ہم نے داعش سے منسلک اس چیٹ گروپ میں ایک خفیہ اہلکار کو ابتدائی مرحلے میں ہی شامل کر دیا گیا تھا تاکہ نظر رکھی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق گروپ کے اراکین امریکی شہروں میں ممکنہ حملے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم ہدف اور وقت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔ان میں سے بعض افراد نے زیادہ تربیت کی ضرورت کا اظہار کیا جب کہ ایک کم عمر رکن نے فوری کارروائی پر زور دیا۔تحقیقات کے دوران مشتبہ افراد کی شوٹنگ رینج پر مشق کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جہاں وہ AK-47 اور دیگر خودکار ہتھیاروں سے گولیاں چلانے اور ہائی اسپیڈ ری لوڈنگ کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔ان گفتگوؤں میں پمپکن ڈے (کدو کا دن) کا حوالہ بھی دیا گیا جو ممکنہ طور پر ہیلووین کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ایف بی آئی کے ڈیٹرائٹ فیلڈ آفس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ادارے نے ڈیئربورن اور انکاسٹر شہروں میں کارروائیاں کیں، تاہم عوام کو یقین دلایا کہ اس وقت کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں۔تاحال گرفتار افراد کے خلاف باضابطہ الزامات عائد نہیں کیے گئے تاہم حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔