نجی سکیم کے تحت حاجیوں کے بروقت انتظامات اور سعودی پالیسی فالو نہ کرنے پر وزیراعظم کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم نے نجی حج سکیم کے تحت 70 ہزار حاجیوں کے کوٹے کے بروقت انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدام اٹھایا ہے۔ سعودی عرب کی پالیسی کی پیروی نہ کرنے پر وزیراعظم نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تین رکنی اعلیٰ سطح حج انتظامی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں سیکرٹری کابینہ، چیئرمین ایف بی آر اور چیف سیکرٹری جی بی شامل ہیں۔ کمیٹی کو اس بات کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ سعودی عرب کی 2025 کی نظرثانی شدہ پالیسی وزارت مذہبی امور اور نجی حج آپریٹرز کے ذریعے کیوں نافذ نہیں کی گئی۔
کمیٹی وزارت مذہبی امور کی جانب سے نجی حج آپریٹرز کے لیے درکار رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کی کوششوں کا جائزہ لے گی اور سعودی حکام کی مقرر کردہ آخری تاریخ تک عمل مکمل کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس کے علاوہ، کمیٹی کو سنگین کوتاہیوں کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی عازمین حج 2025 سے محروم ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات کے بعد کمیٹی اپنی سفارشات تین دن کے اندر پیش کرے۔ وزارت مذہبی امور کو مکمل معاونت فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ پاکستان سے ہنگامی بنیادوں پر رقوم بھجوانے کے حوالے سے حکمت عملی کیا ہو سکتی ہے، تاکہ 70 ہزار حاجیوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
’’وزیراعظم جلد ایک اور بڑی خوشخبری کا اعلان کرنے والے ہیں‘‘ عظمیٰ بخاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1