نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر محصولات میں اضافے کے ردعمل میں چین کی جوابی کارروائی نے جمعے کے روز وال اسٹریٹ کو شدید جھٹکا دیا۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 6 فیصد کی بڑی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا، جو مارچ 2020 میں کووڈ-19 بحران کے بعد سب سے بدترین ہفتہ ثابت ہوا۔

ڈاؤ جونز 2,231 پوائنٹس (5.

5 فیصد) گر کر 38,314.86 پر بند ہوا، جبکہ نیسڈیک انڈیکس 962.82 پوائنٹس (5.8 فیصد) نیچے آ کر 15,587.79 تک گر گیا۔ یہ نیسڈیک کی دسمبر کے بعد سے 20 فیصد کمی کے بعد باضابطہ طور پر ”بیئر مارکیٹ“ میں داخلے کا اعلان ہے۔

جمعے کے روز امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں ریکارڈ 26.79 ارب حصص کا لین دین ہوا، جو کہ 27 جنوری 2021 کے 24.48 ارب کے سابقہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گیا۔

ٹرمپ کی ”ریسیپروکل ٹیرف“ پالیسی نے عالمی منڈیوں میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ سرمایہ کاروں کو اندیشہ ہے کہ اگر تجارتی جنگ طول پکڑ گئی تو مہنگائی بڑھے گی اور عالمی معیشت کساد بازاری کی طرف جا سکتی ہے۔

چین نے امریکی درآمدات پر 34 فیصد محصولات کے جواب میں اعلان کیا ہے کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر اتنی ہی شرح سے ٹیکس عائد کرے گا۔ اس اقدام نے بازاروں میں مزید مندی کو ہوا دی۔

چینی کمپنیوں جیسے JD.com، علی بابا اور بائیڈو کے حصص 7.7 فیصد سے زیادہ گر گئے، جبکہ ایپل جیسے امریکی ٹیک جائنٹس نے بھی 7.3 فیصد کی کمی دیکھی۔
ٹرمپ نے صورتحال پر پریشانی کے بجائے اسے ”سرمایہ کاری کا سنہری موقع“ قرار دیتے ہوئے اپنی رہائش گاہ مار-اے-لاگو سے گالف کھیلنے روانہ ہوئے۔ انہوں نے کہا، ’یہ امیر ہونے کا بہترین وقت ہے۔‘
تاہم، انہوں نے ویتنام کے ساتھ محصولات صفر کرنے کے امکانات کا بھی اشارہ دیا، جبکہ چین کے جواب کو ”غلطی“ قرار دیا اور کہا کہ ’چین گھبرا گیا ہے، جو وہ ہرگز دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔‘
ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ امریکیوں کو ان اقدامات کے نتیجے میں کچھ ”تکلیف“ ہو سکتی ہے، مگر انہوں نے کہا کہ یہ مختصر مدتی تکلیف طویل مدتی فوائد، جیسے مقامی مینوفیکچرنگ کی بحالی، کے لیے ضروری ہے۔
امریکی فیڈرل ریزرو بھی شرح سود میں کمی کے ذریعے معیشت کو سہارا دینے کا سوچ رہا ہے، مگر افراطِ زر کے بڑھنے کی صورت میں اس کے لیے گنجائش کم ہو سکتی ہے۔ چیئرمین جیروم پاول نے کہا کہ ’ہماری ذمہ داری ہے کہ مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھا جائے تاکہ وقتی قیمتوں میں اضافے سے مستقل مسئلہ نہ بنے۔‘
آگے کیا ہوگا؟
یہ صورتحال اس بات پر منحصر ہے کہ محصولات کب تک برقرار رہیں گے اور دیگر ممالک کس طرح جواب دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر مذاکرات جلد کامیاب ہو جائیں تو بحالی کا عمل بھی تیز ہو سکتا ہے۔
ماہر اقتصادیات برائن جیکبسن کا کہنا ہے، ’فی الحال سرمایہ کاروں کو یہ سب کسی بے ہوشی کے بغیر کیے گئے آپریشن جیسا محسوس ہو رہا ہے، مگر اگلا حیران کن موڑ یہ ہو سکتا ہے کہ کس تیزی سے محصولات میں نرمی آتی ہے۔‘

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

افغانستان کو دھچکا، اہم کھلاڑی ایشیا کپ سے باہر

افغانستان کے فاسٹ بولر نوین الحق انجری ٹھیک نہ ہونے کے باعث دبئی میں جاری ایشیا کپ سے باہر ہوگئے۔ ان کی جگہ عبداللہ احمدزئی کو ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔

کرک انفو کے مطابق نوین الحق کو یو اے ای میں کھیلی گئی سہ فریقی سریز نہ کھیلنے کے باوجود ایشیا کپ کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

افغانستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ نوین کندھے کی انجری سے صحتیاب ہو رہے ہیں اور میڈیکل ٹیم نے ان کو فٹ قرار نہیں دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نوین کے مکمل طور پر فٹ ہونے تک ان کا علاج اور ری ہیبلیٹیشن کا عمل جاری رہے گا۔

عبداللہ احمدزئی (جو ایشیا کپ کے لیے ریزرو کھلاڑیوں کی فہرست میں تھے) ایونٹ سے قبل یو اے ای میں کھیلی گئی سہ فریقی سیریز میں افغان اسکواڈ کا حصہ تھے جہاں انہوں نے یو اے ای کے خلاف اکلوتا میچ کھیلا اور تین اوورز میں 31 رنز کے عوض 1 وکٹ حاصل کی۔ مجموعی طور پر وہ 11 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 15 وکٹیں لے چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کا اعلان، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  • صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • افغانستان کو دھچکا، اہم کھلاڑی ایشیا کپ سے باہر
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ