ٹرمپ کے ٹیرف اعلان کا اثر: وال اسٹریٹ کو کورونا بحران کے بعد بدترین دھچکا، عالمی منڈیوں میں ہلچل
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر محصولات میں اضافے کے ردعمل میں چین کی جوابی کارروائی نے جمعے کے روز وال اسٹریٹ کو شدید جھٹکا دیا۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 6 فیصد کی بڑی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا، جو مارچ 2020 میں کووڈ-19 بحران کے بعد سب سے بدترین ہفتہ ثابت ہوا۔
ڈاؤ جونز 2,231 پوائنٹس (5.                
      
				
جمعے کے روز امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں ریکارڈ 26.79 ارب حصص کا لین دین ہوا، جو کہ 27 جنوری 2021 کے 24.48 ارب کے سابقہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گیا۔
ٹرمپ کی ”ریسیپروکل ٹیرف“ پالیسی نے عالمی منڈیوں میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ سرمایہ کاروں کو اندیشہ ہے کہ اگر تجارتی جنگ طول پکڑ گئی تو مہنگائی بڑھے گی اور عالمی معیشت کساد بازاری کی طرف جا سکتی ہے۔
چین نے امریکی درآمدات پر 34 فیصد محصولات کے جواب میں اعلان کیا ہے کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر اتنی ہی شرح سے ٹیکس عائد کرے گا۔ اس اقدام نے بازاروں میں مزید مندی کو ہوا دی۔
چینی کمپنیوں جیسے JD.com، علی بابا اور بائیڈو کے حصص 7.7 فیصد سے زیادہ گر گئے، جبکہ ایپل جیسے امریکی ٹیک جائنٹس نے بھی 7.3 فیصد کی کمی دیکھی۔
 ٹرمپ نے صورتحال پر پریشانی کے بجائے اسے ”سرمایہ کاری کا سنہری موقع“ قرار دیتے ہوئے اپنی رہائش گاہ مار-اے-لاگو سے گالف کھیلنے روانہ ہوئے۔ انہوں نے کہا، ’یہ امیر ہونے کا بہترین وقت ہے۔‘
 تاہم، انہوں نے ویتنام کے ساتھ محصولات صفر کرنے کے امکانات کا بھی اشارہ دیا، جبکہ چین کے جواب کو ”غلطی“ قرار دیا اور کہا کہ ’چین گھبرا گیا ہے، جو وہ ہرگز دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔‘
 ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ امریکیوں کو ان اقدامات کے نتیجے میں کچھ ”تکلیف“ ہو سکتی ہے، مگر انہوں نے کہا کہ یہ مختصر مدتی تکلیف طویل مدتی فوائد، جیسے مقامی مینوفیکچرنگ کی بحالی، کے لیے ضروری ہے۔
 امریکی فیڈرل ریزرو بھی شرح سود میں کمی کے ذریعے معیشت کو سہارا دینے کا سوچ رہا ہے، مگر افراطِ زر کے بڑھنے کی صورت میں اس کے لیے گنجائش کم ہو سکتی ہے۔ چیئرمین جیروم پاول نے کہا کہ ’ہماری ذمہ داری ہے کہ مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھا جائے تاکہ وقتی قیمتوں میں اضافے سے مستقل مسئلہ نہ بنے۔‘
 آگے کیا ہوگا؟
 یہ صورتحال اس بات پر منحصر ہے کہ محصولات کب تک برقرار رہیں گے اور دیگر ممالک کس طرح جواب دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر مذاکرات جلد کامیاب ہو جائیں تو بحالی کا عمل بھی تیز ہو سکتا ہے۔
 ماہر اقتصادیات برائن جیکبسن کا کہنا ہے، ’فی الحال سرمایہ کاروں کو یہ سب کسی بے ہوشی کے بغیر کیے گئے آپریشن جیسا محسوس ہو رہا ہے، مگر اگلا حیران کن موڑ یہ ہو سکتا ہے کہ کس تیزی سے محصولات میں نرمی آتی ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔