کراچی، کورنگی آگ کی ابتدائی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے کورنگی کریک کے قریب گڑھے میں لگی آگ سے ابلنے والے پانی کے نمونے کی ابتدائی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ آگئی۔
پی پی ایل ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی میں بینزین، ٹولین، ٹیٹرا کلورو ایتھین کی زائد مقدار پائی گئی ہے۔
ابتدائی کیمیائی رپورٹ کے مطابق ٹیٹرا کلورو ایتھین 5 کے بجائے 33 مائیکرو گرام فی لیٹر نکلی ہے جبکہ بینزین کی مقدار 5 مائیکرو گرام کے بجائے 19 مائیکرو گرام فی لیٹر پائی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق فی لیٹر پانی میں ٹولین 5 کے بجائے 15 مائیکرو گرام برآمد ہوئی، او زائلین بھی معمولی مقدار سے زائد پایا گیا۔
پی پی ایل ذرائع کا بتانا ہے کہ پانی سیمپل سے ہائیڈروکاربن کی مقدار طے شدہ حد سے کم نکلی ہے۔
دوسری جانب چیف فائر آفیسر ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی میں لگی آگ کی نوعیت کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ زیر زمین بڑا ذخیرہ نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ آگ ایک گھنٹے میں بجھائی جاسکتی ہے لیکن اس سے گیس پھیل سکتی ہے اور گیس پھیلنے سے گرد و نواح میں نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مائیکرو گرام
پڑھیں:
کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی‘ درجنوں مریض روزانہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ‘ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔ کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی ہے۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنک آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر امراضِ چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراضِ چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنک آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔