اقوامِ متحدہ میں آسکر ایوارڈ یافتہ فلم نو اَدر لینڈ کی خصوصی نمائش کی گئی جس میں فلسطینی ہدایتکار نے درد بھری اپیل بھی کردی۔

اقوامِ متحدہ میں آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی دستاویزی فلم نو اَدر لینڈ کی خصوصی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا، جس میں فلم کے ہدایتکار اور سماجی کارکن باسل العدرا نے شرکت کی اور فلسطین میں جاری انسانی بحران پر خطاب کیا۔

فلم کی اسکریننگ اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی کمیٹی کی جانب سے کی گئی جس کا مقصد عالمی برادری کو فلسطین میں اسرائیلی مظالم، خاص طور پر مغربی کنارے میں شدت پکڑتے تشدد سے آگاہ کرنا تھا۔

باسل العدرا نے نا صرف فلم کی جھلکیاں پیش کیں بلکہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو درپیش سنگین حالات پر روشنی ڈالی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی ہدایتکار نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ دنیا دیکھے کہ ہم کس طرح اس سرزمین پر رہتے ہیں اور روزانہ کن ظالمانہ حالات کا سامنا کرتے ہیں، فلم نے آسکر جیتا، لیکن ہماری حقیقت بدستور اذیت ناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مغربی کنارے میں حملوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم آسکر جیسے عالمی اعزاز کے باوجود اپنی اصل حقیقت کی طرف لوٹ آئے ہیں۔

باسل العدرا نے اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ ہم فن کے ذریعے سچ دکھاتے ہیں، لیکن ہمیں انصاف کے لیے صرف ایوارڈز نہیں، عملی اقدامات درکار ہیں، فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور ہر دن ان پر قیامت بن کر گزر رہا ہے۔

نو اَدر لینڈ ایک طاقتور اور حقیقت پر مبنی دستاویزی فلم ہے جو فلسطینی اور اسرائیلی فلم سازوں کے تعاون سے تخلیق کی گئی ہے۔

فلم میں مغربی کنارے میں آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے حملے، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اور روزمرہ زندگی میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو نہایت مؤثر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نو ا در لینڈ

پڑھیں:

تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری سرحدی جھڑپوں پر غور وخوض کے لیے جمعے کو ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع جمعرات کو شدید لڑائی میں بدل گیا، جب تھائی لینڈ کے صوبے سورن اور کمبوڈیا کے صوبے اودار مینچی کی سرحد کے قریب دو مندروں کے نزدیک تشدد بھڑک اٹھا۔

دونوں ملکوں نے تازہ جھڑپوں کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیا ہے۔

جہاں کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر راکٹ اور گولے برسائے، وہیں تھائی فوج نے سرحد پار کمبوڈیائی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ایف سولہ جنگی طیارے استعمال کیے۔

جھڑپیں دوسرے دن بھی جاری

تھائی حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی جمعے کی صبح دوسرے روز بھی جاری رہی۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمبوڈیا بھاری ہتھیار، توپ خانہ اور راکٹ استعمال کر رہا ہے۔

تھائی فوج نے ایک بیان میں کہا، ’’کمبوڈیائی فورسز نے ہتھیاروں، فیلڈ آرٹلری، اور بی ایم اکیس راکٹ سسٹمز کے ساتھ مسلسل بمباری کی۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تھائی فورسز نے صورتِ حال کے مطابق جوابی فائرنگ کی۔

تھائی وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ ان کے ہاں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔

مزید کہا گیا کہ سرحدی علاقوں کے چار صوبوں سے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد کو نکال کر تقریباً 300 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

کمبوڈیا میں ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔

ایک کمبوڈیائی صوبائی اہلکار نے جمعے کو بتایا کہ کم از کم ایک شہری ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

صوبہ اودار مینچی کے بانتیے امپل ضلع سے تقریباً 1,500 کمبوڈیائی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، یہ بات صوبائی انتظامیہ کے ترجمان میت میاس فیکدی نے فیس بک پر کہی۔

تنازع کس بارے میں ہے؟

دونوں ممالک کا جھگڑا ’’ایمرالڈ ٹرائی اینگل‘‘ نامی علاقے پر ہے، جہاں تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لاؤس کی سرحدیں ملتی ہیں اور یہاں کئی قدیم مندر واقع ہیں۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تقریباً 800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، اور دونوں ممالک کئی مقامات پر سرحد کے تعین پر متفق نہیں۔

سن 2008 سے 2011 کے دوران بھی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔

لیکن اقوام متحدہ کی ایک عدالت کے 2013 کے فیصلے نے تقریباً ایک دہائی کے لیے معاملہ حل کر دیا تھا۔

موجودہ بحران مئی میں اس وقت شروع ہوا جب دونوں ممالک کی افواج نے ایک چھوٹے سے متنازع سرحدی علاقے میں ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔

دونوں فریق کا کہنا تھا کہ انہوں نے دفاع میں کارروائی کی۔ اس جھڑپ میں ایک کمبوڈیائی فوجی ہلاک ہوا۔

اگرچہ بنکاک اور نوم پنہہ نے بعد میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا، مگر صورت حال بدستور تناؤ کا شکار رہی، کیونکہ دونوں جانب سے غیر فوجی اقدامات کے اشارے یا اقدامات جاری رہے۔

عالمی برادری کا ردعمل

چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے جاری جھڑپوں پر گہری تشویش ہے اور وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے گا۔

امریکہ اور فرانس (جو ماضی میں کمبوڈیا کا نوآبادیاتی حکمران رہا) نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

یورپی یونین نے بھی جھڑپوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے فریقین سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے مظاہرین کو دبانے کا عمل صیہونی رژیم کیساتھ تعاون کے مترادف ہے، حماس
  • اسرائیلی پارلیمنٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کی کوشش پر پاکستان کی شدید مذمت
  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پر لگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی