پی ایس ایل؛ “ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں” انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی سابق چیمپئین ٹیم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے بورڈ کے فرنچائز ریٹین کے رینٹل ماڈل پر شدید تنقید کی ہے۔
کرک وک کو دیئے گئے انٹرویو میں معروف فرنچائز ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پی ایس ایل مینجمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لیگ کی تمام فرنچائزز فی الحال ایک “رینٹل ماڈل” پر چل رہی ہے، جس میں ٹیموں کے مالکان کو حقیقی ملکیت حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سال فرنچائز اونرز ٹیموں کو اپنے پاس رکھنے کیلئے رینٹ (یعنی کرایا) ادا کرتے ہیں، اگر نہ دیں تو ہمیں کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود نہیں۔
نئی ٹیموں کا معاملہ؛
علی ترین نے کہا کہ پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں ایڈیشن کیلئے 8 ٹیموں کا کوئی واضح منصوبہ تاحال پیش نہیں کیا، اسی طرح اگر ریونیو شیئرنگ کا معاملہ ہوگا تو صورتحال عجیب ہوجائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ آئی پی ایل مالکان اپنی ٹیمیں کسی کو بھی فروخت کرسکتے ہیں، البتہ بورڈ یہ دیکھتا ہے کہ اسکے پاس کتنا پیسا اور کس طرح ٹیم لیکر چل سکتا ہے لیکن ہمارے پاس ایسا اختیار ہی نہیں ہے۔
علی ترین کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی موجودہ مینجمنٹ غیر سنجیدہ ہے، ہمیں اپنی ٹیموں پر کوئی طویل المدتی کنٹرول نہیں جارہا ہے، نئی ٹیموں کے اضافے سے پہلے واضح پالیسی کی ضرورت ہے، ورنہ لیگ کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
دوسری جانب پی ایس ایل کے 11ویں ایڈیشن میں بورڈ کی جانب سے 2 نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کیلئے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انکے لیے خریدار بھی مل گئے ہیں تاہم ناموں اور ملکیت کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ایس ایل علی ترین
پڑھیں:
حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔
Post Views: 5