Express News:
2025-08-15@10:58:36 GMT

پی ایس ایل کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، نجم سیٹھی

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پی ایس ایل کا آغاز کرنیوالے نجم سیٹھی نے لیگ کے ابتدائی سفر، مشکلات، کامیابیوں اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔

کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب ہم نے پی ایس ایل کے آغاز کا سوچا تو سامنے کئی رکاوٹیں حائل تھیں، لیگ کو دبئی میں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تو پی سی بی کے بھی کئی افراد اس منصوبے کے مخالف تھے، مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے، پہلے ہی سال منافع کمایا، اب لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو کچھ میچز بیرون ملک کرائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کامیاب ہوچکی ہے،پی سی بی کو جتنی آمدنی آئی سی سی سے آتی ہے اتنی ہی اس لیگ سے بھی ہوتی ہے، اب یہ دنیا کا چوتھا امیر ترین بورڈ ہے، سابقہ انتظامیہ نے ایسا ایونٹ لانچ کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکی، 6 سے 7 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، ٹیمیں بنائی گئیں لیکن نتیجہ صفر رہا، اس وقت بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان میں کرانے پر زور دیا جا رہا تھا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا تھا کہ ابتدائی طور پر اسے بیرون ملک منعقد کرنا زیادہ بہتر ہوگا، میرے خیال میں براڈکاسٹنگ آمدنی سب سے زیادہ اہم تھی اس لیے لیگ کو باہر ہی لانچ کرنے کا فیصلہ کیا، انعقاد کیلئے دبئی، دوحا اور ملائیشیا سمیت مختلف مقامات پر بات چیت ہوئی، کئی مشکلات آئیں، ان میں سے بڑی مشکل یو اے ای کے وینیوز کا نہ ملنا تھا لیکن مسلسل جدوجہد کے بعددبئی کو قائل کرلیا گیا، پھر مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندر بھی کئی لوگ منصوبے کے مخالف تھے، چیئرمین شہریار خان سمیت اعلیٰ حکام سمجھتے تھے کہ پی ایس ایل کامیاب نہیں ہوگی مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی سال پی ایس ایل نے تقریبا 2.

6 ملین ڈالر کا منافع کمایا جبکہ ابتدائی اندازہ تھا کہ نقصان ہوگا، اس کامیابی کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ فرنچائزز کو نقصان سے بچانے کیلئے حاصل شدہ 2 ملین ڈالر ان میں تقسیم کیے جائیں تاکہ لیگ کا مالیاتی ماڈل مستحکم رہے

ابتدائی فرنچائزز کی قیمت 2.5 ملین ڈالر تھی جبکہ چوتھی ٹیم 4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی جو اس لیگ کی بڑھتی ہوئی قدر کو ظاہر کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ برطانوی کرائم ایجنسی نے ابتدا میں لیگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل اطلاع دی کہ 2کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں، یہ ایک بڑا دھچکا تھا، لیکن ہم نے اس مسئلے سے سختی سے نمٹا اور کھلاڑیوں کو سزا دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر امریکا یا برطانیہ لے جانا مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو پی ایس ایل کے کچھ میچز بیرون ملک کرائے جا سکتے ہیں۔

پی ایس ایل نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھولے

نجم سیٹھی نے  کہا کہ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں فائنل پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا جس کی شدید مخالفت سامنے آئی، فرنچائز مالکان اور حکومت سب ہی غیر یقینی کا شکار تھے، البتہ پشاور زلمی کے جاوید آفریدی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے ساتھ دیا، لاہور میں فائنل کرایا گیا جس نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھول دیے۔ 

بعد ازاں میں نے آئی سی سی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کو قائل کیا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہیے، میں سری لنکا گیا اور ان سے کہا کہ آپ کی وجہ سے ہماری انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوئی تھی اب آپ ہمیں سپورٹ کریں،اس کے بعد سری لنکا، زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان آئیں، بالآخر پی ایس ایل کو بھی پاکستان منتقل کر دیا گیا۔

دیکھنا ہوگاالگ کمپنی بنانے کا فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہے یا نہیں

نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے پی ایس ایل کے لیے پی سی بی کے عملے کو ہی استعمال کیا اور اضافی بھرتیاں نہیں کیں، اس سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہوئی،ہم نے محدود ٹیم کے ساتھ کام کیا لیکن اگر اب الگ کمپنی بنائی جا رہی ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہوگا یا نہیں۔

ملتان ابھی تک نقصان میں ہے، مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ہوگی؟

پی سی بی اب 2 نئی ٹیمیں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور2 سے ڈھائی ارب روپے میں ایک ٹیم فروخت کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، نجم سیٹھی نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا اتنی بڑی قیمت پر کوئی ٹیم خریدی جائے گی؟ملتان سلطانز ابھی تک نقصان میں ہے،ایسے میں مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ممکن ہوگی؟۔

انھوں نے کہا کہ اس سال پی ایس ایل پہلی بار انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ہو رہی ہے، پلیئرز ایکوزیشن پر زیادہ اثر نہیں پڑا، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کی وجہ سے اسپانسرز ہچکچا رہے ہیں، پی ایس ایل کے میڈیا حقوق اور اسپانسرشپ معاہدے پہلے ہی طے ہو چکے ہیں، مگر آگے چل کر یہ معاملہ اہم ہوگا کہ کیا لیگ مزید اسپانسرزکو اپنی طرف متوجہ کر سکے گی؟۔
 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ایس ایل کے نجم سیٹھی نے مالی لحاظ سے فیصلہ کیا ملین ڈالر نے کہا کہ کا فیصلہ پی سی بی کیا کہ تھا کہ لیگ کو

پڑھیں:

سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ

محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے، جس کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کیلئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔ محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کیلئے آگاہی سیشن ہوں گے، جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے، مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔ 

سکریٹری بہبود آبادی سندھ نے بتایا کہ محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے، کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔ ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے، 18-2017ء میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025ء تک 47 فیصد اور 2030ء تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں، جہاں آبادی جاکر مانع حمل کیلئے ادویات، انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں، جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں، جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کیلئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کیلئے ہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں، کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022ء میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں، 2018ء سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔ اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔ محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے کھجور کے شعبے کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے ویلیو ایڈیشن اور جدید پروسیسنگ تکنیک پر توجہ دینے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • 4 روزہ جنگ کے بعد عالمی فورمز پر پاکستان کی جیت، بلاول بھٹو کو اعلیٰ ترین سول اعزاز دینے کا فیصلہ
  • بلاول بھٹو زرداری کو نشانِ پاکستان دینے کا فیصلہ 
  • بلاول بھٹو زرداری کو نشانِ پاکستان دینے کا فیصلہ
  • بلاول بھٹو کو نشانِ پاکستان دینے کا فیصلہ
  • بھارت کا چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
  • کنگنا رناوت نے سیلفی لیتے مداح کو دھکا دینے پر جیا بچن کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
  • امریکا کا بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائیوں میں پاکستان کا ساتھ دینے کا فیصلہ
  • تیسرا ون ڈے: پاکستان کا ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ