Express News:
2025-10-05@02:13:26 GMT

پی ایس ایل کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، نجم سیٹھی

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پی ایس ایل کا آغاز کرنیوالے نجم سیٹھی نے لیگ کے ابتدائی سفر، مشکلات، کامیابیوں اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔

کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب ہم نے پی ایس ایل کے آغاز کا سوچا تو سامنے کئی رکاوٹیں حائل تھیں، لیگ کو دبئی میں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تو پی سی بی کے بھی کئی افراد اس منصوبے کے مخالف تھے، مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے، پہلے ہی سال منافع کمایا، اب لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو کچھ میچز بیرون ملک کرائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کامیاب ہوچکی ہے،پی سی بی کو جتنی آمدنی آئی سی سی سے آتی ہے اتنی ہی اس لیگ سے بھی ہوتی ہے، اب یہ دنیا کا چوتھا امیر ترین بورڈ ہے، سابقہ انتظامیہ نے ایسا ایونٹ لانچ کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکی، 6 سے 7 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، ٹیمیں بنائی گئیں لیکن نتیجہ صفر رہا، اس وقت بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان میں کرانے پر زور دیا جا رہا تھا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا تھا کہ ابتدائی طور پر اسے بیرون ملک منعقد کرنا زیادہ بہتر ہوگا، میرے خیال میں براڈکاسٹنگ آمدنی سب سے زیادہ اہم تھی اس لیے لیگ کو باہر ہی لانچ کرنے کا فیصلہ کیا، انعقاد کیلئے دبئی، دوحا اور ملائیشیا سمیت مختلف مقامات پر بات چیت ہوئی، کئی مشکلات آئیں، ان میں سے بڑی مشکل یو اے ای کے وینیوز کا نہ ملنا تھا لیکن مسلسل جدوجہد کے بعددبئی کو قائل کرلیا گیا، پھر مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندر بھی کئی لوگ منصوبے کے مخالف تھے، چیئرمین شہریار خان سمیت اعلیٰ حکام سمجھتے تھے کہ پی ایس ایل کامیاب نہیں ہوگی مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی سال پی ایس ایل نے تقریبا 2.

6 ملین ڈالر کا منافع کمایا جبکہ ابتدائی اندازہ تھا کہ نقصان ہوگا، اس کامیابی کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ فرنچائزز کو نقصان سے بچانے کیلئے حاصل شدہ 2 ملین ڈالر ان میں تقسیم کیے جائیں تاکہ لیگ کا مالیاتی ماڈل مستحکم رہے

ابتدائی فرنچائزز کی قیمت 2.5 ملین ڈالر تھی جبکہ چوتھی ٹیم 4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی جو اس لیگ کی بڑھتی ہوئی قدر کو ظاہر کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ برطانوی کرائم ایجنسی نے ابتدا میں لیگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل اطلاع دی کہ 2کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں، یہ ایک بڑا دھچکا تھا، لیکن ہم نے اس مسئلے سے سختی سے نمٹا اور کھلاڑیوں کو سزا دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر امریکا یا برطانیہ لے جانا مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو پی ایس ایل کے کچھ میچز بیرون ملک کرائے جا سکتے ہیں۔

پی ایس ایل نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھولے

نجم سیٹھی نے  کہا کہ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں فائنل پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا جس کی شدید مخالفت سامنے آئی، فرنچائز مالکان اور حکومت سب ہی غیر یقینی کا شکار تھے، البتہ پشاور زلمی کے جاوید آفریدی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے ساتھ دیا، لاہور میں فائنل کرایا گیا جس نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھول دیے۔ 

بعد ازاں میں نے آئی سی سی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کو قائل کیا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہیے، میں سری لنکا گیا اور ان سے کہا کہ آپ کی وجہ سے ہماری انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوئی تھی اب آپ ہمیں سپورٹ کریں،اس کے بعد سری لنکا، زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان آئیں، بالآخر پی ایس ایل کو بھی پاکستان منتقل کر دیا گیا۔

دیکھنا ہوگاالگ کمپنی بنانے کا فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہے یا نہیں

نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے پی ایس ایل کے لیے پی سی بی کے عملے کو ہی استعمال کیا اور اضافی بھرتیاں نہیں کیں، اس سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہوئی،ہم نے محدود ٹیم کے ساتھ کام کیا لیکن اگر اب الگ کمپنی بنائی جا رہی ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہوگا یا نہیں۔

ملتان ابھی تک نقصان میں ہے، مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ہوگی؟

پی سی بی اب 2 نئی ٹیمیں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور2 سے ڈھائی ارب روپے میں ایک ٹیم فروخت کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، نجم سیٹھی نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا اتنی بڑی قیمت پر کوئی ٹیم خریدی جائے گی؟ملتان سلطانز ابھی تک نقصان میں ہے،ایسے میں مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ممکن ہوگی؟۔

انھوں نے کہا کہ اس سال پی ایس ایل پہلی بار انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ہو رہی ہے، پلیئرز ایکوزیشن پر زیادہ اثر نہیں پڑا، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کی وجہ سے اسپانسرز ہچکچا رہے ہیں، پی ایس ایل کے میڈیا حقوق اور اسپانسرشپ معاہدے پہلے ہی طے ہو چکے ہیں، مگر آگے چل کر یہ معاملہ اہم ہوگا کہ کیا لیگ مزید اسپانسرزکو اپنی طرف متوجہ کر سکے گی؟۔
 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ایس ایل کے نجم سیٹھی نے مالی لحاظ سے فیصلہ کیا ملین ڈالر نے کہا کہ کا فیصلہ پی سی بی کیا کہ تھا کہ لیگ کو

پڑھیں:

شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ حکومت نے چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ میں شوگر اسٹاکس کاجائزہ لیا گیا جس کے دوران چینی کی مزید درآمدات روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)کے ذریعے مزید چینی درآمد نہیں کی جائے گی، ملک میں شوگر کے وافر ذخائر کی دستیابی کا دعویٰ کیا گیا لہٰذا مزید درآمد کی ضرورت نہیں ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق چینی کی درآمد 3 لاکھ میٹرک ٹن کے موجودہ معاہدوں تک محدود رہے گی۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے آرڈرز پہلے ہی دیے جاچکے ہیں۔ ٹی سی پی کو مزید چینی درآمد نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے اس سے پہلے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور بڑھی ہوئی قیمتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، اس سلسلے میں متعلقہ حکومتی ادارے چپ سادھے ہوئے ہیں۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنیوالے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
  • غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
  • حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • جنوبی افریقہ کی ٹیم کو دورہ پاکستان میں وی وی آئی پی سکیورٹی دینے کا فیصلہ
  • پاک سعودی معاہدے میں وسعت کا مطالبہ
  • شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • امریکا: یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • پروکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان میں مزید کاروبار نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ بھی بتادی
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر اعتراضات چیلنج