Express News:
2025-11-19@04:24:52 GMT

پی ایس ایل کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، نجم سیٹھی

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پی ایس ایل کا آغاز کرنیوالے نجم سیٹھی نے لیگ کے ابتدائی سفر، مشکلات، کامیابیوں اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔

کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب ہم نے پی ایس ایل کے آغاز کا سوچا تو سامنے کئی رکاوٹیں حائل تھیں، لیگ کو دبئی میں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تو پی سی بی کے بھی کئی افراد اس منصوبے کے مخالف تھے، مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے، پہلے ہی سال منافع کمایا، اب لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو کچھ میچز بیرون ملک کرائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کامیاب ہوچکی ہے،پی سی بی کو جتنی آمدنی آئی سی سی سے آتی ہے اتنی ہی اس لیگ سے بھی ہوتی ہے، اب یہ دنیا کا چوتھا امیر ترین بورڈ ہے، سابقہ انتظامیہ نے ایسا ایونٹ لانچ کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکی، 6 سے 7 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، ٹیمیں بنائی گئیں لیکن نتیجہ صفر رہا، اس وقت بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان میں کرانے پر زور دیا جا رہا تھا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا تھا کہ ابتدائی طور پر اسے بیرون ملک منعقد کرنا زیادہ بہتر ہوگا، میرے خیال میں براڈکاسٹنگ آمدنی سب سے زیادہ اہم تھی اس لیے لیگ کو باہر ہی لانچ کرنے کا فیصلہ کیا، انعقاد کیلئے دبئی، دوحا اور ملائیشیا سمیت مختلف مقامات پر بات چیت ہوئی، کئی مشکلات آئیں، ان میں سے بڑی مشکل یو اے ای کے وینیوز کا نہ ملنا تھا لیکن مسلسل جدوجہد کے بعددبئی کو قائل کرلیا گیا، پھر مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندر بھی کئی لوگ منصوبے کے مخالف تھے، چیئرمین شہریار خان سمیت اعلیٰ حکام سمجھتے تھے کہ پی ایس ایل کامیاب نہیں ہوگی مگر میں نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے ہر حال میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی سال پی ایس ایل نے تقریبا 2.

6 ملین ڈالر کا منافع کمایا جبکہ ابتدائی اندازہ تھا کہ نقصان ہوگا، اس کامیابی کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ فرنچائزز کو نقصان سے بچانے کیلئے حاصل شدہ 2 ملین ڈالر ان میں تقسیم کیے جائیں تاکہ لیگ کا مالیاتی ماڈل مستحکم رہے

ابتدائی فرنچائزز کی قیمت 2.5 ملین ڈالر تھی جبکہ چوتھی ٹیم 4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی جو اس لیگ کی بڑھتی ہوئی قدر کو ظاہر کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ برطانوی کرائم ایجنسی نے ابتدا میں لیگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل اطلاع دی کہ 2کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں، یہ ایک بڑا دھچکا تھا، لیکن ہم نے اس مسئلے سے سختی سے نمٹا اور کھلاڑیوں کو سزا دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ لیگ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، اگر امریکا یا برطانیہ لے جانا مالی لحاظ سے مفید ثابت ہو تو پی ایس ایل کے کچھ میچز بیرون ملک کرائے جا سکتے ہیں۔

پی ایس ایل نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھولے

نجم سیٹھی نے  کہا کہ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں فائنل پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا جس کی شدید مخالفت سامنے آئی، فرنچائز مالکان اور حکومت سب ہی غیر یقینی کا شکار تھے، البتہ پشاور زلمی کے جاوید آفریدی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے ساتھ دیا، لاہور میں فائنل کرایا گیا جس نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھول دیے۔ 

بعد ازاں میں نے آئی سی سی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کو قائل کیا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہیے، میں سری لنکا گیا اور ان سے کہا کہ آپ کی وجہ سے ہماری انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوئی تھی اب آپ ہمیں سپورٹ کریں،اس کے بعد سری لنکا، زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان آئیں، بالآخر پی ایس ایل کو بھی پاکستان منتقل کر دیا گیا۔

دیکھنا ہوگاالگ کمپنی بنانے کا فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہے یا نہیں

نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے پی ایس ایل کے لیے پی سی بی کے عملے کو ہی استعمال کیا اور اضافی بھرتیاں نہیں کیں، اس سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہوئی،ہم نے محدود ٹیم کے ساتھ کام کیا لیکن اگر اب الگ کمپنی بنائی جا رہی ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ فیصلہ مالی لحاظ سے فائدہ مند ہوگا یا نہیں۔

ملتان ابھی تک نقصان میں ہے، مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ہوگی؟

پی سی بی اب 2 نئی ٹیمیں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور2 سے ڈھائی ارب روپے میں ایک ٹیم فروخت کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، نجم سیٹھی نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا اتنی بڑی قیمت پر کوئی ٹیم خریدی جائے گی؟ملتان سلطانز ابھی تک نقصان میں ہے،ایسے میں مہنگی نئی ٹیموں کی فروخت کیسے ممکن ہوگی؟۔

انھوں نے کہا کہ اس سال پی ایس ایل پہلی بار انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ہو رہی ہے، پلیئرز ایکوزیشن پر زیادہ اثر نہیں پڑا، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کی وجہ سے اسپانسرز ہچکچا رہے ہیں، پی ایس ایل کے میڈیا حقوق اور اسپانسرشپ معاہدے پہلے ہی طے ہو چکے ہیں، مگر آگے چل کر یہ معاملہ اہم ہوگا کہ کیا لیگ مزید اسپانسرزکو اپنی طرف متوجہ کر سکے گی؟۔
 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ایس ایل کے نجم سیٹھی نے مالی لحاظ سے فیصلہ کیا ملین ڈالر نے کہا کہ کا فیصلہ پی سی بی کیا کہ تھا کہ لیگ کو

پڑھیں:

آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 

اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید دو ججز نے حلف بھی اٹھا لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز بھی کر دیا۔ آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اظہر رضوی سیکنڈ فلور پر بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالتیں بھی سیکنڈ فلور پر قائم کی گئی ہیں۔ عدالتوں کی منتقلی کے باعث دو ججز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی جس میں جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی کازلسٹ شامل ہے۔ وفاقی عدالت کے دو جج جسٹس روزی خان اور جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے حلف لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب سات ہوگئی۔ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت میں تلاوت کلام پاک سے کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپی کے  حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمے میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی تھی۔ عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔ آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر تقرری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ آئینی عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوا۔  ہائیکورٹ نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو منسوخ کر دیا تھا۔ درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کی تقرری کو چیلنج کیا تھا جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ آئینی عدالت نے مزید کہا کہ عدالتی حکم سے اگر کوئی فریق متاثر ہو تو وہ درخواست دے سکتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
  • سابق کپتان اظہر علی نے پی سی بی سے راہیں جدا کرلیں
  • آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 
  • پاکستان کو انتشار نہیں،امن کی ضرورت ہے،احسن اقبال
  • استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ
  • ’چھپانے کو کچھ نہیں‘ ٹرمپ کا ریپبلکنز کو ایپسٹین فائلز جاری کرنے کے لیے ووٹ دینے کا مطالبہ
  • 13 سال بعد ڈھاکا سے کراچی کے درمیان پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
  • سہ ملکی کرکٹ سیریز کے باعث ریڈ زون کی اہم سڑکیں عارضی طور پر بند
  • پاکستان کرکٹ کا مستقبل روشن ہے: محسن نقوی کی بھارت کو شکست دینے پر پاکستان شاہینز کو مبارکباد
  • عازمین حج کو سہولیات دینے سے متعلق سعودی حکومت نے فین ٹرپ مہم کا آغاز کر دیا