ٹرمپ ٹیرف: اپنی خودمختاری اور ترقیاتی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے، چین
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
چین نے ٹرمپ کے تجارتی محصولات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو چین کی معیشت اور تجارت دبانے کے لیے بطور ہتھیار ٹیکسوں کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف وار: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر گئیں
چین کی سرکاری خبر ایجنسی شنہوا کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گوو جیاکُن نے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں کمی کی تصویر فیس بُک پر اپنے اکاؤنٹس سے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مارکیٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے آنے والی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیکس لگائے ہیں جس سے سال بھر میں مجموعی ٹیکس کی شرح 54 فیصد ہو گئی ہے اور ساتھ ہی چین سے کم قیمت چیزیں بغیر ٹیکس امریکا آنے کا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیکس لگا دیے ہیں اور کچھ خاص قسم کی دھاتوں کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
امریکی صدر کے اس اقدام کے باعث دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس نیچے آئی ہیں جبکہ امریکی سٹاک مارکیٹ ایک ہفتے میں 9 فیصد نیچے آ گئی ہے۔اس تناظر میں چین کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی پالیسی پر غور کرے اور بات چیت کے ذریعے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
چینی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کا رویہ عالمی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اس اقدام کے بعد چین اپنی خودمختاری اور ترقیاتی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین شنہوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹرمپ ٹیرف چین شنہوا ٹرمپ ٹیرف
پڑھیں:
امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
واشنگٹن:امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔
دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔