ٹیرف کے مسئلے کی جڑ امریکا میں ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ٹیرف کے مسئلے کی جڑ امریکا میں ہے، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے نائب وزیر تجارت اور بین الاقوامی تجارتی مذاکرات کے نائب نمائندے لنگ جی نے امریکی کاروباری اداروں کے گول میز اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ٹیسلا، جی ای ہیلتھ کیئر اور میڈٹرونک سمیت 20 سے زائد امریکی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
پیر کے روز لنگ جی نے کہا کہ چاہے بین الاقوامی صورتحال میں کتنی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں، چین کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے اور وسیع سے وسیع تر ہو جائیں گے۔ چین کی وزارت تجارت، ہمیشہ کی طرح، قانون کے مطابق غیر ملکی صنعتی و کاروباری اداروں کے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گی اور ان کے مسائل کے حل کو فعال طور پر فروغ دے گی.
چین غیر ملکی تاجروں کےلئے سرمایہ کاری کا بہترین مقام تھا، ہے اور رہے گا۔ لنگ جی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے مختلف بہانوں سے چین سمیت اپنے تمام تجارتی شراکت داروں کے خلاف ٹیرف کا بے جا استعمال کیا جو تمام ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین کی جانب سے اعلان کردہ جوابی اقدامات امریکی کاروباری اداروں سمیت تمام کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
محصولات کے مسئلے کی جڑ امریکا میں ہے اور امید ہے کہ امریکی کمپنیاں عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کے تحفظ اور باہمی فائدمند تعاون کے فروغ کے لئے اپنی آواز بلند کریں گی اور عملی اقدامات اٹھائیں گی۔ اجلاس کے شرکائ نے کہا کہ وہ اس اجلاس کے مثبت اشارے بروقت ہیڈ کوارٹرز کو دیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
جاپانی حکام جنگلی ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کی غرض سے شکاریوں کے لیے فنڈز مختص کرنے لگ گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات کا کہنا تھا کہ وہ ایک پروگرام لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ مسئلے سے نمٹا جاسکے۔
رواں برس ریچھوں نے ریکارڈ تعداد میں حملے کیے ہیں جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ریچھوں کے اسکول کے دروازے توڑنے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کرنے اور سپر مارکیٹوں میں گھومنے کے واقعات نے عالمی سطح پر سرخیاں بنائی ہیں۔
جمعرات کے روز متعدد وزارتوں اور ایجنسیوں نے پہلی اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جس میں مسئلے پر بحث ہوئی۔
وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا کا کہنا تھا کہ حکام اس مسئلے میں مدد کے لیے مزید حکومتی شکاریوں اور دیگر افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اضافی بجٹ استعمال کریں گے۔