ریلوے کا تین صوبوں کو جوڑنے والی واحد ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ریلوے کا تین صوبوں کو جوڑنے والی واحد ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )پاکستان ریلوے کی ایک منفرد اور تاریخی ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس ایک بار پھر اپنے سفر پر رواں دواں ہونے جا رہی ہے۔یہ واحد ٹرین جو سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔ ٹرین 25 اپریل سے اپنے سفر کا آغاز کرے گی۔ریلوے کے مطابق کراچی سے پشاور کے درمیان چلنے والی ٹرین کا مکمل روٹ مین لائن (کوٹری سے اٹک) پر واقع ہے، جو پاکستان کے دل میں بسنے والے مسافروں کے لیے ایک سستا، لمبا اور یادگار سفر فراہم کرتا ہے۔
یہ واحد ایکسپریس ٹرین جو لاڑکانہ، دادو، کوٹ ادو، لیہ، میانوالی، بھکر اور ڈیرہ غازی خان جیسے اہم شہروں کو براہ راست کراچی اور پشاور سے جوڑتی ہے۔مکمل اکانومی کلاس پر مشتمل، لمبے سفر کے لیے مسافروں کے لیے آرام دہ سیٹیں ہیں۔ اس ٹرین کا کل فاصلہ 1,512 کلو میٹر جبکہ دورانیہ تقریبا 34 گھنٹے 15 منٹ پر محیط ہے۔خوشحال خان خٹک ایکسپریس مارچ 2020 میں کرونا وبا کی وجہ سے معطل کر دی گئی تھی۔ پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد، خوشحال ایکسپریس دوبارہ اپنی مکمل شان کے ساتھ بحال ہونے جا رہی ہے ۔
ریلوے انتظامیہ نے اس کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔اس ٹرین کے اہم اسٹیشنز کی فہرست میں کراچی، کوٹری، سیہون شریف، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد، کشمور، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، کوٹ ادو، لیہ، بھکر، میانوالی، جنڈ، اٹک، اکوڑہ خٹک، پشاور چھانی اور دیگر اسٹیشنز شامل ہیں۔یہ صرف ایک ٹرین نہیں بلکہ پاکستان کے طول و عرض کو جوڑنے والی زندگی کی ایک پہنچان ہے۔ مسافر 25 اپریل سے سفر کریں گے، پاکستان کے اصل حسن کو دیکھیں اور ریلوے کے اصل جذبے کو محسوس کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خوشحال خان خٹک ایکسپریس
پڑھیں:
بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-14
دوشنبے (صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانے شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبائوکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے 2 دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔ عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ائربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ئوڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے7000 سے زاید فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔ تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے عینی ائربیس پر 2002ء میں70 سے100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی،بھارت نے عینی ائربیس پر رن وے کو بہتر بنایا، ایندھن کے ذخائر اور ائر ٹریفک کنٹرول سسٹم کو اپ گریڈ کیا اور ایک مرحلے پر یہاں بھارتی فضائیہ کے Su-30MKI لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی تعینات تھے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے عینی ائربیس سے بھارتی انخلا کو بھارت کی اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا۔