ایس بی سی اے کی ترامیم سے کراچی کنکریٹ کا جنگل بن جائے گا، حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء)پاکستان تحریکِ انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے حالیہ قوانین میں ترامیم پر سخت اعتراض کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان تبدیلیوں کے کراچی کے شہری ماحول، قانونی ڈھانچے اور عوامی معیارِ زندگی پر نہایت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔چیف سیکریٹری سندھ کے نام تحریر کردہ ایک خط میں، حلیم عادل شیخ نے ان ترامیم کو خطرناک اور غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے والی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم کراچی کو ایک بے ہنگم اور ناقابلِ رہائش کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل کر دیں گی اور شہر کو درپیش پہلے سے موجود ماحولیاتی اور بنیادی سہولیات کے بحران کو مزید گہرا کریں گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی گرمی کی لہروں کے تناظر میں، ایسی غیر منظم تعمیرات، جنہیں نئی ترامیم کے تحت بڑھاوا دیا جا رہا ہے، شہر کے سبزہ زاروں اور کھلی جگہوں کو ختم کر دیں گی، جس سے موسم کی شدت اور شہریوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔(جاری ہے)
پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ یہ ترامیم مخصوص بااثر حلقوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں غیر قانونی اور غیر مجاز تعمیرات کو ایک ہی رات میں باقاعدہ حیثیت دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بغیر کسی مشاورت کے کیا گیا، اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KDA)، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (MDA) اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (LDA) جیسے زمین کے مالکانہ اداروں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔انہوں نے اس امر پر بھی شدید تنقید کی کہ 60 فٹ چوڑی سڑکوں پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے، جس سے رہائشی علاقوں میں ٹریفک کا دبا، تجاوزات اور بنیادی ڈھانچے پر بوجھ میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح، تفریحی استعمال کی مبہم اصطلاح کے تحت رہائشی علاقوں میں غیر قانونی ریسٹورینٹس کو قانونی حیثیت دینا بھی خطرناک رجحان قرار دیا گیا۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ نئی ترامیم کے تحت تعلیمی اداروں کو بغیر کسی فزیبیلیٹی یا منصوبہ بندی کے کہیں بھی قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جو مقامی انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈالے گا اور رہائشی علاقوں کے سکون کو متاثر کرے گا۔انہوں نے 2019 میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایس بی سی اے کو ماسٹر پلاننگ کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ ان کے مطابق، اس اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے ایس بی سی اے عدالتِ عظمی کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ترامیم کے بعد 60 فٹ سڑکوں کے اطراف واقع پلاٹوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان قانونی تبدیلیوں کے پیچھے مالی مفادات کارفرما ہیں اور پلاٹوں کے اسٹیٹس کی تبدیلی کی دوڑ شروع ہو چکی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حلیم عادل شیخ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کیخلاف تارکین وطن کے تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کو کنٹرول کرنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس ایجنلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جسے کیلفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنرگیون نیوسم نے غیرقانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مجموعی طور پر 39 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں پر مامور ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان لاس اینجلس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لاس ایجنلس کی پولیس نے مظاہروں کو غیرقانونی قار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور بوتلوں سمیت دیگر نقصان دہ اشیا سے حملے کیے۔ لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں کچھ جگہوں پر سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین کو تمھیں شرم آنی چاہیے، کے نعرے لگاتے سنا گیا، اس دوران چند مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے کو ملانے والی شاہراہ 101 فری وی کو بلاک کر دیا۔
مظاہروں میں شریک بیشتر مظاہرین کو میکسیکو کے جھنڈے اٹھائے دیکھا گیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کیخلاف قوانین کی مخالفت کر رہے تھے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے مقامی ٹی وی ’ایم ایس این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے لاس ایجنلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے ساتھ ہی انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو غیرقانونی بھی قرار دیا۔
گیون نیوسم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں، بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے، شہروں میں مسلح افواج کی تعیناتی اور مخالفین کو حراست میں لے رہے ہیں، یہ اقدامات کسی آمر کے ہو سکتے ہیں صدر کے نہیں۔ دوسری جانب لاس اینجلس کے پولیس چیف جیم میکڈونلڈ نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ مظاہرین اب پولیس کے قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، ہمیں دوبارہ سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ پولیس چیف جیم میکڈونلڈ کو یہ کرنا ہوگا، ان ٹھگوں کو یہاں سے بھاگنے نہیں دینا چاہیے، امریکا کو دوبارہ سے عظیم بنانا ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے بھی کیفلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے الزامات کو صدر ٹرمپ کی ذات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاس ایجنلس میں پھیلی افراتفری، پر تشدد واقعات اور لاقانونیت سب نے دیکھ لی ہے۔ نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں کے گرد مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کیلیفورنیا کے300 نیشنل گارڈز کو لاس اینجلس کے 3 مختلف حصوں میں تعنیات کیا گیا ہے، ان گارڈز کو سرکاری اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لاس اینجلس میں مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد، تشدد کو بڑھاوا دینے والے مظاہرین کہا اور ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے کابینہ کے افسران کو مظاہرین کیخلاف تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہر میں جاری ان فسادات کو روکا جا سکے۔
نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مظاہرین کو دھمکی دی کی اگرمظاہرین پولیس یا نیشنل گارڈز پر تھوکیں گے تو بھی ان پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ملک اور شہریوں کی کسی بھی قسم کا خطرہ ہے تو پھر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ایف بی آئی نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کی معلومات دینے پر 50 ہزار ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔