اسرائیلی سفیر کو مظاہرین نے افریقی یونین کے صدر دفتر سے نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
الجزیرہ کے مطابق سفیر کو کئی افریقی ممالک نے روانڈا کی نسل کشی پر سالانہ اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا تھا۔ اس لئے اسرائیلی سفیر کی شرکت حیران کن تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ایتھوپیا میں اسرائیلی سفیر ابراہم نیگس کو مظاہرین نے افریقی یونین کے ہیڈ کوارٹر کے منڈیلا ہال سے بے دخل کر دیا۔ الجزیرہ کے مطابق سفیر کو کئی افریقی ممالک نے روانڈا کی نسل کشی پر سالانہ اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا تھا۔ اس لئے اسرائیلی سفیر کی شرکت حیران کن تھی۔ اجلاس میں شریک ایک سفارتی ذریعے نے الجزیرہ کو انکشاف کیا کہ کئی افریقی ممالک کے وفود نے ان کی شرکت پر اعتراض کیا اور ملاقات ان کی روانگی تک ملتوی کر دی گئی۔
الجزیرہ کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ افریقی یونین اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے کہ اسے کس نے مدعو کیا تھا۔ سنہ 2002ء میں افریقی یونین کے قیام کے بعد، افریقی براعظم سے باہر 87 غیر رکن ریاستوں کو مبصر کا درجہ دیا گیا۔ مبصر کی رکنیت افریقی یونین کے اجلاسوں اور بعض مباحثوں میں شرکت تک رسائی فراہم کرتی ہے، لیکن ووٹنگ کا حق نہیں دیتی۔ مبصر کا درجہ حاصل کرنے والا پہلا ملک 1973 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن تھا، اور اسے بیشتر افریقی ممالک کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیل نے فلسطینیوں کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے افریقی یونین میں مبصر کی رکنیت مانگی ہے۔ اسے 2021 میں مبصر کا درجہ دیا گیا تھا۔ تاہم اسرائیل کو بعد میں افریقی ریاستوں کے فیصلے کے ذریعے نکال دیا گیا تھا کیونکہ فلسطینی علاقوں پر مسلسل قبضے کی وجہ سے اس کی بطور مبصر قبولیت افریقی یونین کے چارٹر کی شرائط کی خلاف ورزی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افریقی یونین کے اسرائیلی سفیر افریقی ممالک کرنے کے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔