خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ کرم، کوہاٹ، بنوں، کرک، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردانہ کاروائیاں ہو رہی ہیں۔ انتظامیہ بے بس، صوبائی حکومت اور سیکورٹی ادارے امن کے حوالے سے خاموش ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پورے صوبے میں امن و امان کی صورتحال عمومی طور پر اور جنوبی اضلاع میں خصوصیت کے ساتھ انتہائی خراب اور مخدوش ہے، کرم، کوہاٹ، بنوں، کرک، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردانہ کاروائیاں ہو رہی ہیں۔ انتظامیہ بے بس، صوبائی حکومت اور سیکورٹی ادارے امن کے حوالے سے خاموش ہیں۔ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ عوام میں شدید اضطراب، بے چینی اور خوف پایا جاتا ہے۔ 20 اپریل کو پشاور میں امیر جماعت اسلامی انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن نے پشاور میں امن مارچ کا اعلان کیا ہے۔ امن مارچ میں جنوبی پختونخوا سے ہزاروں لوگ شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم الاسلامیہ بنوں میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران اور امرائے اضلاع کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک، نائب امراء مولانا محمد تسلیم اقبال، عزیز اللہ خان مروت سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں صوبے کی عمومی صورتحال اور جماعت اسلامی کے کام، امن و امان اور دیگر مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ امرائے اضلاع نے سہ ماہی رپورٹ پیش کی۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی بہت کم ہے، بجلی کے نرخ مزید کم کیے جائیں۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ سال جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور آئی پی پیز کے خلاف تحریک شروع کی تھی اور اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔ آئی پی پیز اور بجلی کی زیادہ قیمتوں کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت وہ تھا جب حکومتی وزیر آئی پی پیز کے خلاف بات بھی نہیں کر سکتے تھے، اور اب الحمد للہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کے نتیجے میں درجنوں آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے پڑے اور حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے میں قومی خزانے کو فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی مخدوش صورتحال سے ہر شہری پریشان ہے۔ حکومت اور اس کے ادارے اس عفریت پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ فوج نے اپنا کام چھوڑ کر اندرونی سیکورٹی سنبھال رکھی ہے جس سے حالات مزید خراب تر ہو رہے ہیں۔ فوج سرحدوں کا دفاع کرے، اندرونی سیکورٹی سول اداروں کو سونپی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جماعت اسلامی ہی ملک میں امن کی بات کر رہی ہے۔ فوجی آپریشنوں سے گزشتہ دو عشروں میں مسائل حل نہیں ہوئے، اب بھی نہیں ہوں گے۔مسائل کا حل مذاکرات کی میز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20اپریل کو پشاور میں صوبے میں امن کے لیے بڑا عوامی مارچ ہوگا جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن کریں گے، جنوبی پختونخوا کے لوگ اس مارچ کو کامیاب بنائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا جماعت اسلامی آئی پی پیز بجلی کی
پڑھیں:
نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
پشاور:ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے نہری منصوبوں کا تنازع کم ہونے کی تعریف کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں انہوں نے نہری منصوبوں پر سیاست کرنے سے گریز کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے مفادات کا خاص خیال رکھا جائے۔ شکر ہے نہروں کے معاملے پر دو بڑی سیاسی جماعتوں کی نورا کشتی فی الحال ختم ہو گئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں خیبر پختونخوا کے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو دیگر نئے نہری منصوبوں سے نتھی نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال (لفٹ کم گریویٹی منصوبہ) کو 1991 میں مشترکہ مفادات کونسل نے باضابطہ منظوری دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں نہریں نکالی گئیں، تاہم خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں تاحال اس منصوبے پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس منصوبے کے لیے 35 فیصد فنڈنگ کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کو کسی نئے تنازع کا حصہ بنانے کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی کی اور اسے محرومی کا شکار بنایا۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرخیز ار آباد بنا سکتا ہے۔