15 اپریل تک کاشتکاروں کے مطالبات نہ مانے تو ملک گیر احتجاج ہو گا: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی پنجاب کے زیرِ اہتمام گندم کے بحران، حکومتی نااہلی اور کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 اپریل تک حکومت نے کاشتکاروں کے مطالبات نہ مانے تو ملک بھر میں اضلاع کی سطح پر ہر شہر میں کسانوں کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی بھرپور اور زبردست احتجاج کرے گی۔ موجودہ حکومت کی جانب سے گندم کی قیمت میں بے حسی کا مظاہرہ کیا جانا اور سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہ کئے جانے سے نہ صرف زراعت تباہ ہوگی بلکہ کسانوں اور زمینداروں کا معاشی قتل بھی ہوگا۔ جب تک کسانوں اور زمینداروں کے مسائل حل نہیں ہوں گے اس وقت تک ملک میں خوشحالی ممکن نہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس سے لیاقت بلوچ، حسن مرتضیٰ ،جاوید قصوری،خالد باٹھ، ڈاکٹر طارق سلیم، ذیشان اختر، ضیاء الدین انصاری، ڈاکٹر بابر رشید، نصر اللہ گورائیہ، ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد، رانا عبدالوحید، رانا تحفہ دستگیر، محبوب الزمان بٹ، مظہر اقبال رندھاوا، ڈاکٹر عبد الجبار، رشید منہالہ، مجیب الرحمن شامی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پر حفیظ اللہ نیازی، میاں حبیب اللہ، سردار نور محمد ڈوگر، محمد فاروق چوہان، نوید زبیری، عبدالعزیز عابد، عمران الحق، حاجی رمضان ودیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس کی پیداوار 25 سے 30 فیصد کم ہے، ملک میں زرعی ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے کسانوں کے نمائندوں کی مشاورت سے زرعی پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ کسان اور زراعت خوشحال ہو سکے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکمران کسانوں کا معاشی قتل کرکے پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ پنجاب کے کسان ناخوش ہیں اور انہوں نے گندم کی کاشت کم کردی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کہہ رہے ہیں ایک ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، لیکن ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 10 سے 15 ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، عوام کو مہنگے آٹے کی صورت میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ حس مرتضیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی نا اہلی اور کسان کارڈ جیسے نمائشی اقدامات سے کسانوں کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔ ناقص حکومتی منصوبہ بندی نے کسانوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ موجودہ حالات میں فصل اگانا اور منافع کمانا تو دور کی بات، اخراجات پورے کرنا بھی ناممکن ہو گیا ہے۔ جس کے اثرات ملک کی معیشت پر بھی گہرے ہوں گے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ گندم کا بحران سنگین ہے اس کو مکمل یکسوئی کے ساتھ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عبد الجبار نے کہا کہ کاشتکاروں پر روزگار کے دروازے بند کرنا ایسے ہی ہے جیسے ملک کو تباہ و برباد کر دینا ہے۔ ان حالات میں حکمرانوں نے ذاتی مفادات کو پس پشت نہ ڈالا تو کسان مجبور ہو کر گندم کی فصل کاشت نہیں کریں گے اور 25کروڑ عوام کا یہ زرعی ملک گندم کے دانے دانے کا محتاج ہو گا۔ رشید منہالہ نے کہا کہ جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ہونے والی یہ آل پارٹیز کانفرنس حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر زرعی شعبے کو ریلیف فراہم کیا جائے، کھاد اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے، حکومت فوری طور پر گندم کا سرکاری ریٹ 4000 روپے فی من مقرر کرے اور جلد خریداری کی جائے۔ روٹی کی قیمت 10 روپے مقرر کی جائے۔ زرعی مداخل سے ٹیکس ختم، بجلی کا یونٹ سستا کیا جائے۔ کسان خوشحال ہو گا تو پنجاب اور ملک خوشحال ہو گا۔ گندم کی بین الاضلاعی اور بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا خاتمہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ کیا جائے گندم کی
پڑھیں:
رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
ویب ڈیسک: رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے تقریب کل دن ڈھائی بجے ہوگی، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ کر سکی۔
دستاویز کے مطابق مالی سال 25-2024 میں معاشی ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 2.51 فیصد تھی، مالی سال 25-2024 میں زرعی ترقی کی شرح 0.56 فیصد رہی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران زرعی ترقی کی شرح 6.4 فیصد تھی۔
مالی سال 25-2024 میں صنعتی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی ہے، گزشتہ مالی سال صنعتی ترقی کی شرح 1.37 فیصد تھی، رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1.53 جبکہ گزشتہ مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 0.94 فیصد تھی۔
ڈیرہ اسماعیل خان: کار کھائی میں گرنے سے 4 افراد جاں بحق، 2 زخمی
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں تعمیراتی شعبے میں ترقی کی شرح 6.61 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال تعمیراتی شعبے کی ترقی کی شرح 1.14 فیصد تھی اسی طرح رواں مالی پاکستان کی معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر ہے، گزشتہ مالی سالی پاکستان کی معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر تھا۔
رواں مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1824 ڈالر سالانہ رہی جبکہ گزشتہ مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1680 ڈالر سالانہ تھی، رواں مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 3469 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 1615 ارب روپے تھا۔
عید پر صفائی کے مؤثر انتظامات: والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی بروقت کارروائی
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 2970 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3902 ارب روپے تھا اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 2.4 فیصد رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 3.7 فیصد تھا۔
رواں مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 26.89 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 25.27 ارب ڈالر تھیں اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل ایکسپورٹ میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب حکومت کا بیس بال سٹیڈیم اوروالی بال کمپلیکس بنانےکافیصلہ
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات میں 48.29 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات 44.9 ارب ڈالر تھیں، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 21.3 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تجارتی خسارہ 19.6 ارب ڈالر تھا۔
اسی طرح جولائی سے اپریل 10 ماہ میں سمینٹ کی پیداوار 37.3 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل سمینٹ کی پیداوار 37.4 ملین ٹن تھی، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں ایک لاکھ 11 ہزار 332 گاڑیاں تیار ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تک ایک لاکھ 79 ہزار 593 گاڑیاں تیار ہوئی تھیں۔
پی سی بی سینئر انٹر ڈسٹرکٹ کرکٹ ٹورنامنٹ کیلئےزونل ٹیموں کاانتخاب جاری
جولائی سے اپریل 10 ماہ میں 24 ہزار 832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی تا اپریل 38 ہزار 282 ٹریکٹرز تیار کیے گئے تھے، اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 13.22 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 12.4 ملین ٹن تھی۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق گندم کے پیداوار میں 9.8 فیصد کمی ہوئی، گندم کی پیداوار 31.8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28.9 ملین ٹن ہو گئی، ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاول کی پیداوار میں 1.3 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن رہ گئی ہے، ایک سال کے دوران چاول کی پیداوار میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کی کمی ہوئی ہے۔
قومی اقتصادی سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال گنے کی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی ہوئی، گنے کی پیداوار 87.6 ملین ٹن سے کم ہو کر 84.2 ملین ٹن رہ گئی، ایک سال کے دوران گنے کی پیداوار میں 34 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح کپاس کی پیداوار 30.7 فیصد کم ہوئی، کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز رہ گئی، ایک سال کے دوران کپاس کی پیداوار میں 31 لاکھ بیلز کی کمی ہوئی۔
سروے کے مطابق مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی، کئی کی پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن ہو گئی، ایک سال کے دوران مکئی کی پیداوار میں 15 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح ایک سال میں دالوں کی پیداوار میں 14.1 فیصد کمی ہوئی، دالوں کی پیداوار 34 ہزار560 ٹن سے کم ہو کر 29 ہزار 658 ٹن رہی۔
قومی اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں پھلوں کی پیداوار تین لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں چارہ جات کی پیداوار میں 1.8 فیصد کمی ہوئی، چارہ جات کی پیداوار 6لاکھ 17 ہزار ٹن سے کم ہو کر 5 لاکھ پانچ ہزار ٹن رہ گئی ہے۔