آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا، مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
گورنر صاحب بیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور خود کو عوامی لیڈرکہتے ہیں
یہ 90 کی دہائی یا 2007 ء کا کراچی نہیں جب یہاں بوری بند لاشیں ملتی تھیں ، میئر کراچی
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کراچی کی ترقی کے لئے سو ارب روپے اور کے پی ٹی ، ریلوے کی اراضی کے ایم سی کو ترقیاتی کاموں کے لئے دینے کا اپنا وعدہ پورا کریں ،جو بات کرنی ہو براہ راست مجھ سے کریں ، اپنے ترجمان کو بیچ میں نہ لائیں، گزشتہ بیس روز سے کراچی کا مقدمہ وفاق کے نمائندے کے ساتھ لڑ رہا ہوں، یہ 90 کی دہائی یا 2007 ء کا کراچی نہیں جب یہاں بوری بند لاشوں ، پہیہ جام ، تاجروں کے اغواء اور جبری بھتے کا دور چلتا تھا، پاکستان پیپلزپارٹی نے آج یہاں صورتحال تبدیل کردی ہے اور کراچی میں تعصب پر مبنی منفی سیاست کو مسترد کردیا ہے، مرتضیٰ وہاب ، سلمان اور پیپلزپارٹی کا ایک ایک کارکن آج بلاول بھٹو زرداری کے منشور کے مطابق کراچی میں کام کر رہا ہے، ہمارا رشتہ اس شہر کی مٹی سے یہاں کے لوگوں سے ہے اور یہ برقرار رہے گا، میری میئر شپ کے دو سال دو مہینے دس دن باقی ہیںاس مدت کے دوران شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرائیں گے، ٹیسوری صاحب خود کو عوامی گورنر کہتے ہیں اور گاڑیوں کا قافلہ لے کر سڑکیں بلاک کر دی جاتی ہیں، یہ چھچھور پن ہم سے نہیں ہوسکتا، گورنر صاحب تین یا چار سو ووٹ والوں سے میری بات نہ کروائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر صاحب بیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور خود کو عوامی کہتے ہیں، ان کے ترجمان سابق میئر اور سابق وفاقی وزیر فاروق ستار نے آج ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے نا شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے کہا گیا اپنے کام سے کام رکھو، ترجمان کا جواب کسی ترجمان سے دوں، لیول تو ان کا یہی ہے لیکن سوچا خود جواب دے دوں، آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا۔ یہ 12 مئی کا کراچی نہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے یہاں دہشت اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے اور اب یہاں بلاتفریق ترقیاتی کام ہوتے نظر آرہے ہیں ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
تھک بابوسر میں سیلابی ریلے میں جان دینے والے فہد اسلام کی قربانی کا بیٹا چشم دید گواہ
گلگت بلتستان کے علاقے تھک بابوسر میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے میں جان بحق ہونے والے سیاح فہد اسلام کے بیٹے عاصم فہد نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد نے اپنی بھابھی اور بھتیجے کو بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا
عاصم فہد کا کہنا تھا کہ ہم اسکردو سے واپس آرہے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آیا، ہم نے پہاڑ کے نیچے پناہ لینے کی کوشش کی، اسی دوران چچی مشعال فاطمہ اور 3 سالہ عبدالہادی پانی کی زد میں آگئے، والد نے بغیر سوچے سمجھے ان دونوں کو بچانے کے لیے ریلے میں چھلانگ لگا دی، لیکن وہ خود بھی جان کی بازی ہار گئے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی پکنک منانے اسکردو گئی تھی، واپسی پر تھک بابوسر کے قریب اچانک سیلابی ریلا آیا، جس میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کے دیور فہد اسلام جاں بحق ہوگئے، جبکہ ڈاکٹر مشعال کا بیٹا عبدالہادی اب تک لاپتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکردو دیوسائی روڈ کھول دی گئی: پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 200 سے زائد سیاح ریسکیو، بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ
حادثے کے بعد لاشیں مقامی اسپتال منتقل کی گئیں، جہاں سہولیات کی کمی کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔ فیملی ممبر ڈاکٹر حفیظ اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسپتال میں 2 روز سے بجلی نہیں، جس کے باعث لاشوں کو برف کے بلاکس سے محفوظ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لاشوں کی لودھراں منتقلی کا بندوبست کیا جائے تاکہ تدفین کی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسکردو تھک بابوسر