میری مرسڈیز پر اعتراض ہے تو کیا میئر کراچی چنگچی پر آفس جاتے ہیں؟ گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ لاشوں پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے، کسی کی ذات، قومیت کا مسئلہ نہیں، لاشوں پر سیاست نہیں ہوگی ہم نے شہر سے ٹریفک حادثات کو ختم کرنا ہے، کراچی میں رہنے والے ہر شہری کا مقدمہ میں لڑ رہا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ مرتضی وہاب کو میری مرسڈیز پر اعتراض ہے تو کیا وہ خود چنگچی پر آفس جاتے ہیں؟ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے میئر کراچی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف نیوز کانفرنسز کرتے ہیں کوئی کام بھی کرلیں، کبھی افطار تو کبھی شہداء کے اہل خانہ کی مدد پر تنقید سن رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مرتضی وہاب کو پڑھا لکھا آدمی سمجھتا تھا لیکن انہوں نے بہت چھوٹی بات کی ہے، مجھے کہا کہ بڑی گاڑی میں آتا ہوں، تو آپ کیا چنگچی میں آتے ہو؟اس موقع پر انہوں نے مرتضی وہاب کو موٹر سائیکل پر ساتھ بیٹھ کر کراچی کا چکر لگانے کی پیشکش کردی۔
انہوں نے کہا کہ آئیں پورا شہر گھومتے ہیں، میں بائیک چلاؤں گا آپ پیچھے بیٹھ جائیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ لاشوں پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے، کسی کی ذات، قومیت کا مسئلہ نہیں، لاشوں پر سیاست نہیں ہوگی ہم نے شہر سے ٹریفک حادثات کو ختم کرنا ہے، کراچی میں رہنے والے ہر شہری کا مقدمہ میں لڑ رہا ہوں۔ واضح رہے کہ گورنر سندھ نے وزیراعظم شہباز شریف سے صوبے کیلئے 100 ارب روپے کی گرانٹ مانگ لی۔اس سلسلے میں کامران ٹیسوری نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا، میئر کراچی کی جانب سے منصوبوں کی فہرست بھی ارسال کردی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاشوں پر سیاست نہیں کامران ٹیسوری نے گورنر سندھ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی کے خلاف دائر درخواست اعتراض لگا کر نمٹا دی۔
کالعدم ٹی ایل پی پر پابندی کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے قرار دیا کہ پابندی کے خلاف پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کریں، اگر ریلیف نہیں ملتا تو پھر عدالت میں درخواست دائر کی جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ظفر احمد راجپوت نے ٹی ایل پی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جو درخواست دائر کی ہے، وہ کس سیکشن کے تحت دائر کی ہے، اس میں درخواست گزار کون ہے؟
وکیل درخواست گزار کا جواب سننے کے بعد عدالت عالیہ نے درخواست نمٹاتے ہوئے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
پابندی کا پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹی ایل پی کی جانب سے حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد غزہ میں مظالم کے خلاف صوبہ پنجاب سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے تک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد پارٹی کے سربراہ سعد رضوی اپنے کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کر رہے تھے، تاہم مریدکے شہر میں داخل ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے مارچ کے شرکا کو منتشر کر دیا تھا، تاہم سعد رضوی اور ان کے بھائی اس کے بعد سے اب تک منظر عام سے غائب ہیں۔
مارچ کے دوران پر تشدد کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے تھے، ان مقدمات میں سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی بھی نامزد ہیں۔
بعد ازاں پنجاب حکومت نے صوبے میں پرتشدد احتجاج اور سرکاری املاک کے نقصان کا ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر پنجاب کابینہ نے پابندی کی سفارشات وفاقی کابینہ کا ارسال کی تھیں۔
وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کے لیے پنجاب کابینہ کی سفارشات کو منظور کرلیا تھا۔
24 اکتوبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کالعدم ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے، تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے، حتمی فیصلے کے لیے نوٹی فکیشن سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن دیگر اداروں کو بھی ارسال کردیا تھا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
حکومت نے ٹی ایل پی کے دہشت گردی سے مبینہ روابط کے شواہد کی بنیاد پر یہ اقدام اٹھایا تھا، نوٹی فکیشن کی کاپیاں تمام صوبوں کے گورنرز، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور خفیہ اداروں کو بھی ارسال کی گئی تھیں۔
نیکٹا، ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت بھی جاری کی گئی، تحریک لبیک پاکستان کے امیر کو بھی نوٹی فکیشن کی کاپی ارسال کر دی گئی تھی۔
نوٹی فکیشن کے بعد ٹی ایل پی کے تمام اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا، ٹی ایل پی کوئی سیاسی اور سماجی سرگرمی نہیں کرسکے گی اور اس کا نام لینے پر بھی پابندی ہے۔
ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا، وفاقی حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کرلی ہے، وزارت داخلہ نے حتمی رپورٹ وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجوا دی تھی۔