میٹا کا نوجوانوں کی آن لائن حفاظت کے لیے اہم اقدام
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی متعارف کرائی گئی پیرنٹل کنٹرول اپ ڈیٹ کے بعد اب 16 برس سے کم عمر صارفین انسٹاگرام پر لائیو اسٹریمنگ فیچر استعمال نہیں کر سکیں گے۔
میٹا کا کہنا تھا کہ 16 برس سے کم عمر انسٹاگرام صارفین کو ڈائریکٹ میسجز میں مشکوک تصاویر کو خودبخود دھندلا کر دینے والے فیچر کو بند کرنے کے لیے والدین کی اجازت درکار ہوگی۔
یہ اپ ڈیٹس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ٹِین اکاؤنٹ سسٹم کی ایک توسیع کا حصہ ہے جس کو گزشتہ ستمبر میں متعارف کرایا گیا تھا (اور 16 برس سے کم عمر کسی بھی صارف کو ڈیفالٹ موڈ پر ٹِین اکاؤنٹ میں شامل کر دیا گیا تھا) جو کسی اکاؤنٹ کو خودبخود پرائیویٹ کر دیتا ہے، میسج کرنے کی سہولت کو کم کر دیتا ہے اور صارف کو میٹا کی حساس کانٹینٹ کی سیٹنگز میں سخت ترین کیٹیگری میں ڈال دیتا ہے۔
میٹا کا کہنا تھا کہ کمپنی فیس بک اور فیس بک میسنجر دونوں کے لیے ٹِین اکاؤنٹس متعارف کرانے جارہی ہے۔
کمپنی کے مطابق ستمبر کے بعد سے عالمی سطح ہر تقریباً 5 کروڑ 40 لاکھ نوعمر صارفین کو ٹِین اکاؤنٹس میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔